وفاقی حکومت نے ایک سال میں 8ہزار ارب قرضہ لیا: قاضی زاہد حسین
انٹرنیٹ کی سپیڈ سلو ہونے سے معاشی سرگرمیاں بھی سلو ہو گئیں، مرکزی صدر پی اے ٹی
ایک رپورٹ کے مطابق نیٹ سلو ہونے قومی معیشت 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے
لاہور(16 اگست 2024ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضے کا بوجھ 68 ہزار 9 سو 14 ارب روپے ہو گیا ہے۔ معیشت کو بہتر کرنے کے اقدامات کرنے کی بجائے نیٹ سروس کو سلو کر دیا گیا، ایک رپورٹ کے مطابق اس سے قومی معیشت کو 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے اور لاکھوں نوجوان جو اپنی مددآپ کے تحت روزگار کمارہے ہیں بیروزگار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے اور معیشت کو بہتر کرنے کا دعویٰ کر کے اقتدار میں آنے والے ابھی تک قرضوں سے نجات کا کوئی پلان نہیں دے سکے، الٹا حکومت کے اقدامات سے بچی کھچی معیشت بھی تباہی کے دہانے پر آن کھڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں سے نجات کا اعلان کرنے والے حکمرانوں نے سال 2024ء میں 8 ہزار ارب روپے سے زائد قرضہ لیا اور ہر دن پاکستان کے قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے سادگی اختیار کرنے سے لیکر تنخواہیں نہ لینے کے اعلانات تک کسی اقدام سے معیشت میں بہتری نہیں آئی۔ حکومت بتائے بھاری ٹیکس وصول کرنے کے باوجود بھاری قرضے کیوں لئے جارہے ہیں اور نیٹ سروس سلو کرنے جیسے معیشت دشمن اقدامات کیوں ناگزیر ہیں؟ اس حوالے سے حکومت اپنی قانونی اور اخلاقی پوزیشن واضح کرے۔
تبصرہ