امداد اور قرضوں پر کب تک انحصار کیا جائے گا؟: خرم نواز گنڈاپور
جنگ زدہ افغانستان پاؤں پر اور ہم امداد کی بیساکھیوں پر کھڑے ہیں
20 سال قبل بھی دہشت گردوں سے لڑ رہے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں؟
روزگار دینے والی ریاستوں نے ویزے بند کر دئیے، مقتدر کس انتظار میں ہیں؟
ملک میں کاروبار ہے نہ روزگار، 38 کھرب روپے کے ٹیکس کون دے گا؟
لاہور(24جون 2024ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری حکومتیں آئی ایم ایف کے قرضوں اور امداد پر کب تک انحصار کرتی رہیں گی؟ عام آدمی کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔ دو، تین ارب ڈالر لینے کے لئے پٹرول، ڈیزل، بجلی، گیس اور کھانے پینے کی چیزوں پر ٹیکس لگا کر عوام کا اور کتنا گلا گھونٹا جائے گا؟۔ چند سالوں کے بعد پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف کے قرضے بھی سہارا نہیں دے سکیں گے۔ اسمبلیوں میں دہشت گردی اور معیشت سے نمٹنے کے لئے تجاویز دینے کی بجائے ایک دوسرے سے نمٹا جارہا ہے۔ 20 سال قبل بھی دہشت گردوں سے حالت جنگ میں تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں؟۔ نوجوان پوچھ رہے ہیں یہ بحران کیسے اور کب ختم ہوں گے؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی زندگی میں پاکستان کی اتنی بری حالت پہلے کبھی نہیں دیکھی جتنی آج دیکھ رہے ہیں، خدا کے لئے 60 فیصد نوجوانوں کے مستقبل سے مزید مت کھیلیں اور پاکستان کو قبرستان نہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ زدہ افغانستان اور سیلاب زدہ بنگلہ دیش پاؤں پر کھڑے ہو گئے ہم امداد اور قرضوں کی بیساکھیوں پر کھڑے ہیں۔ معاشی ماہرین کے مطابق افغانستان میں مہنگائی کی شرح منفی ایک فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاست کا نہیں بلکہ ریاست اور 25 کروڑ عوام کی بقا کا معاملہ ہے لہٰذا سب اپنی اپنی آستینوں سے انا اور غرور کے بت گرائیں اور قومی پرچم تھام کر آگے بڑھیں۔ اسمبلیاں اپنے وجود کا احساس دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک دوسرے کو معاف کرنے اور ملک و قوم کے مفاد میں مل بیٹھنے کا جو مشورہ دیا ہے اس پر عمل کرنے سے ہی امید کے دیے روشن ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان پوری دنیا میں تماشا بنا ہوا ہے۔ پاکستانیوں کو بھکاریوں کی طرح دیکھا اور ڈیل کیا جاتا ہے۔ ہمارے وزیراعظم، وزراء اور سیکرٹریوں کی کہیں کوئی عزت نہیں ہے، ہر پاکستانی اس ذلت و رسوائی پر خون کے آنسو رو رہا ہے۔ جو ریاستیں ہمارے مزدوروں کو روزگار دیتیں تھیں انہوں نے بھی ویزے بند کر دئیے ہیں، آخر کس دن کا انتظار کیا جارہا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ہمدردی رکھنے والے دوست ملک چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں معاشی استحکام چاہتے ہو تو سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ کرو، آپس میں لڑنا بندو کرو مگر کوئی بھی انا کا بت توڑنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں عام آدمی پر 38کھرب روپے ٹیکسوں کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا۔ ملک میں کاروبار ہے نہ روزگارہے یہ بھاری ٹیکس کون دے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے پاکستان کو معدنی وسائل، پرعزم افرادی قوت، گرم، سرد موسموں، پہاڑوں، سرسبز زمینوں، دریاؤں، سمندروں سے نوازا ہے اس کے باوجود نگر نگر سے بھیک مانگنا شرمناک اور قابل مذمت ہے۔
تبصرہ