مہنگی بجلی پاکستان کے وجود کیلئے خطرناک ہے: خرم نواز گنڈاپور
آئی پی پیز مالکان سولر انرجی کے بڑھتے ہوئے استعمال پر فکر مند ہیں
انرجی مافیا سولر انرجی کی سہولت کے خلاف سخت قانون سازی چاہتا ہے
چیف جسٹس آئی پی پیز کمپنیوں کے اصل مالکان کے نام پتے معلوم کروائیں
آبی ذخائر کی تعمیر پر اسمبلیوں میں بحث کیوں نہیں ہوتی؟ سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
مہنگی بجلی، لوڈشیڈنگ اورخوفناک مہنگائی کے سدباب کیلئے اپوزیشن جماعتیں سر جوڑیں
لاہور (23جون 2024) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ آبی ذخائر تعمیر نہ ہونے پر اسمبلیوں میں بحث کیوں نہیں ہوتی؟ مہنگی بجلی پاکستان کے معاشی،اقتصادی،سماجی و معاشرتی وجود کیلئے خطرناک ہے۔ طاقتور انرجی مافیا سولر انرجی کی سہولت کے خلاف سخت قانون سازی چاہتا ہے۔ آئی پی پیز کمپنیاں ایسٹ انڈیا کمپنی سے بھی زیادہ ظالم اور خطرناک ہو چکی ہیں۔
ایسٹ انڈیا کمپنی نے خطہ کے لوگوں سے آزادی چھینی تھی آئی پی پیز کمپنیوں نے غریب آدمی سے سانس لینے کا حق چھین لیا ہے۔ مہنگی بجلی، جان لیوالوڈ شیڈنگ اور خوفناک مہنگائی کے سدباب کیلئے اپوزیشن جماعتیں سر جوڑیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ آئی پی پیز کمپنیوں کے اصل مالکان کے نام پتے معلوم کروائیں اور حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو پبلک کروائیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے کارکنوں کے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ آئی پی پیز مالکان سولر انرجی کے فروغ اور اس کے بڑھتے ہوئے استعمال پر فکر مند ہیں۔یہ مالکان اسمبلیوں میں موجود اپنے با اثر نمائندوں اور بیوروکریٹس کے ذریعے ایسے قانونی بل پیش کر رہے ہیں کہ عام آدمی پر سستی بجلی کے حصول کے دروازے بند ہو جائیں۔ انہوں نے کہاکہ انرجی مافیا نے آج کے دن تک کالاباغ ڈیم نہیں بننے دیا، بھاشا ڈیم، داسو ڈیم،کرم تنگی، مہمند ڈیمز منصوبے مکمل نہیں ہونے دئیے۔ بجٹ بنانے والوں کو داد دینا ہو گی کہ انہوں نے آبی ذخائر کی تعمیر کے منصوبوں پر گفتگو کا سلسلہ بھی بند کروا دیا ہے۔ پہلے جب بھی بجٹ آتا تھا اسمبلیوں میں اور صحافتی فورمز پر ایک ہی بحث ہوتی تھی کہ آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے کتنا بجٹ مختص کیا گیا ہے اب یہ بحث سرے سے ختم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موٹروے بنانی ہو، اورنج ٹرین یا جنگلہ بسیں چلانی ہوں راتوں رات اربوں ڈالر کے وسائل مہیا ہو جاتے ہیں مگر ڈیمز کی تعمیر کیلئے خزانے میں ایک پائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ وہ مہنگی بجلی کے مسئلہ پر ایکشن لیں کروڑوں عوام اپنے بچوں کے دودھ اپنے بچوں کی فیسوں کے پیسے بجلی کے بلوں کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔ بجلی کا بل ادا کرنے کے بعد غریب خاندانوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچتا۔ خدارا اس ظلم کا نوٹس لیں قوم کو بتایا جائے کہ پاکستان کا غریب آدمی دنیا کی مہنگی ترین بجلی خریدنے پر مجبور کیوں ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پیز کمپنیوں کے مالکان نے عوام کی ہڈیوں سے اب تک جو پیسہ نکال کر مال و دولت کے پہاڑ کھڑے کر لئے ہیں ان کے سامنے قارون کے خزانے اونٹ کے منہ میں زیرہ ہیں۔
تبصرہ