شہدائے ماڈل ٹاؤن کی دسویں برسی 14 جون 2024 کو منائی جائے گی
دعائیہ تقریبات کا انعقاد ہوگا مرکزی راہنما شہدا کی قبور پر جائیں گے
چیف جسٹس سپریم کورٹ نوٹس لیں جے آئی ٹی چالان مکمل کرنے سے کیوں روکا گیا؟ خرم نواز گنڈاپور
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش کیوں نہیں ہونے دی جا رہی؟سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
لاہور (13جون 2024) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ 14 جون 2024 کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کی دسویں برسی منائی جائے گی، اس حوالے سے پاکستان سمیت جس جس ملک میں ہماری تنظیمات ہیں وہاں ایصال ثواب کی محافل منعقد ہونگی، خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ لاہور میں مرکزی راہنماؤں کے وفود شہدا کی قبور پر جائیں گے اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ان کی رہائش گاہوں پر بھی جائیں گے۔
انہوں نے سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی میں ملک کے نامور وکلا اور لا چیمبرز کے ذریعے مختلف سطح کی عدالتوں میں مہنگی ترین قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، مگر انصاف کا پہیہ 17 جون 2014 کے دن جس جگہ کھڑا تھا آج بھی وہیں کھڑا ہے، ہم نے انصاف کے ہر طاقت ور عہدیدار کے دروازے پر دستک دی مگر انصاف نہیں ملا، انہوں نے کہا کہ 17 جون 2014 کے دن بھی مطالبہ تھا کہ سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش کروائی جائے اور آج دس سال کے بعد بھی وہی مطالبہ ہے کہ سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش کروائی جائے، انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے لیے معمہ بن چکی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش کیوں نہیں ہونے دی جا رہی،آخر غیر جانبدار تفتیش سے کس کو خطرہ ہے؟
انہوں نے مزیدکہا کہ ہم اپنے شہید کارکنوں کے انصاف کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں اور آخری سانس تک لڑتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ وکلا برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے استدعا ہے کہ وہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا اور زخمیوں کے انصاف کے لیے آواز اٹھائیں، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے بھی استدعا ہے کہ وہ نوٹس لیں کہ ہدایات کے باوجود جے آئی ٹی کو چالان مکمل کرنے سے کیوں روکا گیا ہے اور 4 سال سے سٹے آرڈر کیوں چل رہا ہے؟ یہ بے گناہ انسانی جانوں کے خون کا معاملہ ہے روز قیامت اللہ کے حضور سب سے پہلے ناحق قتل کیے جانے والوں کا مقدمہ پیش ہوگا اور پھر اس دن کسی کا کوئی عذر اور حیلہ اس کے کام نہیں آئے گا۔ مقتولین کے ورثا کو انصاف نہ ملنا سانحہ کے بعد ایک اور سانحہ ہے اور نظام عدل کے اوپر ایک بہت بڑا سوال ہے جس قتل و غارت گری کو میڈیا کے کیمرے کے ذریعے پوری قوم نے دیکھا اس قتل عام کے انصاف کے لیے بھی دس سال کا عرصہ بیت گیا، ہم اپنے انتہائی قابل، لائق فائق آئین و قانون کا فہم رکھنے والے تجربہ کار جہاندیدہ معزز ججز سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین کو انصاف دئے جانے کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناانصافی کی وجہ سے ہمارا نظام عدل بین الاقوامی موازنہ کی فہرست میں آخری نمبروں پر جا چکا ہے اور پسی ہوئی عوام کا نظام عدل سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔
اجلاس میں بریگیڈئیر(ر) اقبال احمد، راجہ زاہد محمود، نور اللہ صدیقی، بریگیڈئیر(ر) عمر حیات، جواد حامد، ڈاکٹر فرح ناز، سدرہ کرامت، رانا فیاض احمد، رانا وحید شہزاد، سردار عمر دراز خان، شہزاد رسول و دیگر رہنما شریک ہیں۔
تبصرہ