ہر سال سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے: قاضی زاہد حسین
دیکھتے ہیں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد تعلیم کے بجٹ میں کتنا اضافہ ہوتا ہے
سرکاری سکولوں میں کمی کی وجہ سے 16 فیصد بچے دینی مدارس میں داخلہ لیتے ہیں، صدر عوامی تحریک
لاہور (10 مئی 2024) پاکستان عوامی تحریک کے صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی ہے، امید ہے اس ایمرجنسی کا حال اس سے پہلے آنے والی تعلیمی ایمرجنسیوں جیسا نہیں ہو گا۔ اس تعلیمی ایمرجنسی میں سنجیدگی کا اندازہ آئندہ مالی سال کے تعلیمی بجٹ سے ہوگا۔ پاکستان اپنے بجٹ کا 2.8 فیصد تعلیم پر خرچ کررہا ہے حالانکہ اقوام متحدہ کا تجویز کردہ بجٹ کم سے کم 4 فیصد ہے۔ توقع کرتے ہیں کہ حکومت آئندہ مالی سال کے لئے تعلیم کے لئے 4 فیصد مختص کرے گی۔ غیر ترقیاتی اخراجات پر کٹ لگا کر 4 فیصد رقم مہیا کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2017ء سے 2021ء تک 22 ملین بچے سکول نہیں جاتے تھے یہ تعداد 2024ء میں بڑھ کر 26 ملین سے زائد ہو گئی ہے۔ اس شرح سے ہر سال 7 لاکھے بچے سکول نہ جانے والے بچوں کی فہرست میں شامل ہورہے ہیں۔ یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق سکولوں میں داخل ہونے والے بچوں کی شرح ایک فیصد سے کم ہے۔ سرکاری سکولوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے 16 فیصد بچے دینی مدارس میں داخل ہورہے ہیں، اگر والدین کے پاس دینی مدارس کی سہولت مہیا نہ ہو تو صورت حال اور بھی زیادہ تشویشناک ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ حکومتیں بظاہر تعلیم کی ترقی کے نعرے تو لگاتی ہیں مگر عملاً کچھ نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ کوئی قوم تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔ حیرت ہے سب سے زیادہ عرصہ یہی لوگ اقتدار میں رہے اور آج انکشاف کررہے ہیں کہ ترقی کے لئے تعلیم ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظار کررہے ہیں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد تعلیم کے بجٹ میں کتنا اضافہ ہوتا ہے؟۔
تبصرہ