سپیکر قومی اسمبلی نے بچت کی عملی مثال قائم کی: میاں ریحان مقبول
وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب بھی اس اقدام کی پیروی کریں: صدرسنٹرل پنجاب پی اے
ٹی
ایوان صدر، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے اخراجات تعلیم، صحت کے بجٹ سے زیادہ ہیں
ایک گاڑی کے ٹائر بدلنے پر پونے 3کروڑ کے اخراجات بچت کے دعوؤں کی نفی ہے
قرضے اشرافیہ لیتی ہے سود پھٹے پرانے کپڑوں والا مزدور اورکلرک ادا کرتا ہے
لاہور (20 مارچ 2024ء)پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر میاں ریحان مقبول نے کہا کہ سیاسی مخالفت کے باوجود سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے ملازمین اور سکیورٹی گاڑیاں واپس کر کے بچت کرنے کی عملی مثال قائم کرنے کی تعریف کرتے ہیں۔
کھرب پتی خاندان کے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سپیکر قومی اسمبلی کے اقدام کی پیروی کریں اور 100 فیصد ذاتی اخراجات اپنی جیب سے کر کے ایک نئی مثال قائم کریں، کروڑوں پاکستانی خاندان سستے آٹے، سبزیوں، بجلی، گیس کے لئے ترس رہے ہیں، ایسے غریب ملک کے شہریوں کے خون پسینے کی کمائی سے ایک گاڑی کے ٹائر بدلنے پر پونے 3کروڑ روپے کے اخراجات بچت کے دعوؤں کی نفی ہے۔
وزیراعظم اور وزیراعلیٰ عملاً سادگی اختیار کر کے مطلوبہ شہرت حاصل کر سکتے ہیں اگر وہ تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرنے کا اعلان کر دیں تو اُنہیں بادل نخواستہ غریب بچوں کو سینے سے لگا کر مشہور ہونے کی مشقت سے بھی نجات مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قوم کے خون پسینے کی کمائی کو اللوں تللوں پر نہ اڑایا جائے۔ گریڈ 20 اور 22 کے افسران سے عالیشان بنگلے اور سرکاری فارم ہاؤسز واگزار کروائے جائیں۔ انہیں چھوٹے گھروں میں منتقل کیا جائے۔ لاکھوں سرکاری گاڑیوں کا مفت پٹرول بندکیا جائے۔
سرکاری اشرافیہ کے بنگلوں کی مفت بجلی، گیس بند کی جائے، معاشی ایمرجنسی لگائی جائے،ا گر 40 ہزار تنخواہ لینے والا کلرک اپنے اخراجات پر دفتر آجا سکتا ہے، بجلی،گیس کے بل دے سکتا ہے، گھر کا کرایہ دے سکتا ہے تو ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہ لینے والے ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟
انہوں نے کہا کہ قرضے اشرافیہ لیتی ہے جبکہ سود پھٹے پرانے کپڑوں والا مزدور ادا کرتا ہے، یہ ظلم اب بند ہونا چاہیے۔ وزیراعظم شہباز شریف 2008ء سے بچت کرنے کے نعرے لگارہے ہیں، ایک بار انہوں نے بچت کے لئے وزیراعلیٰ ہاؤس میں بغیر چینی کے چائے دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اب پھر وہ بچت کی بات کررہے ہیں۔ لہٰذا وہ اپنے تمام اخراجات خود سے برداشت کرنے کااعلان کر کے اور تمام کیمپ آفسز ختم کر کے قوم کو بتائیں کہ اس بار وہ بچت کے عہد میں سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت افسوسناک ہے کہ ایوان صدر، ایوان وزیراعظم اور ایوان وزرائے اعلیٰ کے اخراجات تعلیم، صحت کے مجموعی بجٹ سے زیادہ ہیں، جب تک قرضے ختم نہیں ہو جاتے تب تک مفت خوری ختم کی جائے۔
تبصرہ