جے آئی ٹی کیس کے فیصلے تک سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی: نعیم الدین ایڈووکیٹ
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس داخل دفتر کئے جانے کی خبریں قانونی معاملات سے لاعلمی ہے سانحہ کی تفتیش 9 سال سے التواء میں ہے، 4 سال سے جے آئی ٹی پر سٹے آرڈر چل رہا ہے
لاہور (2 فروری 2024ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے لیگل ترجمان نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور 3 میں آج استدعا کی کہ جے آئی ٹی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء کیس کے فیصلے تک مقدمہ پر کارروائی ملتوی کی جائے کیونکہ غیر جانبدار تفتیش ہو گی تو ملزمان گرفت میں آئیں گے اور فیئر تفتیش کا عمل آگے بڑھ سکے گا۔ 9 سال گزر جانے کے بعد بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی غیر جانبدار تفتیش نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مقتولین کے ورثاء اور زخمیوں کو انصاف نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ کیس کو داخل دفتر کئے جانے کے حوالے سے چلنے والی خبریں قانونی معاملات سے لاعلمی ہے۔ کیس کو داخل دفتر کئے جانے کے حوالے سے کوئی درخواست نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں 4 سال سے جے آئی ٹی کیس زیر سماعت ہے اور اس کا فیصلہ نہیں ہورہا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں غیر جانبدار جے آئی ٹی بنائی گئی جب جے آئی ٹی نے اپنی تفتیش مکمل کر لی اور رپورٹ پیش کرنے کا مرحلہ آیا تو ملزمان کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ سے سٹے آرڈر حاصل کر لیا گیا جو 4 سال سے چل رہا ہے۔ غیر جانبدار تفتیش ہو گی تو فیئر ٹرائل کا آغاز ہو سکے گا۔ اس تناظر میں ہم نے اے ٹی سی سے درخواست کی کہ لاہور ہائیکورٹ کے انتہائی اہم فیصلے کا انتظار کر لیا جائے کیونکہ اس فیصلے کا کامل انصاف کی فراہمی سے بڑا گہرا تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کیس پر لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے تاحال فیصلہ نہ ہونے کا فائدہ ملزمان اٹھارہے ہیں اور وہ ایک ایک کر کے بریت کی درخواستیں دے رہے ہیں۔ کچھ مرکزی ملزمان بریت کے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہو گئے ہیں۔ ملزمان چاہتے ہیں کہ جے آئی ٹی کیس کا انتظار کرنے کی بجائے ان کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہو۔ ہم سمجھتے ہیں اس سے انصاف کا خون ہو گا۔ اگرملزمان نے بریت کے سرٹیفکیٹ حاصل کر لئے تو کل کلاں جے آئی ٹی کسی کو ملزم ٹھہرا بھی دے گی تو کوئی کارروائی نہیں ہو سکے گی کیونکہ قانون کہتا ہے ایک کیس میں کسی کا دو بار ٹرائل نہیں ہو سکتا۔
تبصرہ