بجلی کے بلوں کیلئے لوگ بھیک مانگنے پر مجبور ہو گئے: خرم نواز گنڈاپور
ماہانہ 30 ہزار روپے کمانے والے کو 20 سے 25 ہزار کا بل آرہا ہے
اس مہنگی بجلی کے ساتھ غریب زندہ نہیں رہ سکتا، ریاست رحم کھائے
سموسے اور چینی کی قیمتوں پر سوموٹو ہوئے آج خاموشی کیوں ہے؟
لاہور (26 اگست 2023ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجلی کے ہوشربا بلوں کی وجہ سے خیبر تا کراچی عوام دکھ اور غم کی تصویر بنے ہوئے ہیں، آنکھیں بند کر کے بجلی، گیس کے بل بڑھانے والوں کو نہ رحم آرہا ہے اور نہ ہی انہیں کوئی خوفِ خدا ہے۔ بجلی کا بلوں کی وجہ سے لوگ بھیک مانگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بل ادا کرنے کے لئے کوئی کب تک بھیک مانگ سکتا ہے؟ ماہانہ 30ہزار روپے کمانے والوں کو 20 سے 25 ہزار روپے کے بل آرہے ہیں، لوگ فاقوں پر مجبور ہو گئے ہیں، اپنے بچوں کو سکولوں سے اٹھارہے ہیں، کرایے کے گھروں میں رہنے والے ذہنی مریض بن گئے ہیں، انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ وہ بل اور کرائے کیسے ادا کریں؟ کیا کبھی کسی اور ملک میں بھی ایسے ہوا ہے کہ ایک خاندان کی آمدن سے زیادہ اُسے بجلی، گیس کے بل آجائیں؟
انہوں نے کہا کہ یہاں سموسے اور چینی کی قیمتوں پر سوموٹو ایکشن ہوئے آج لوگ خودکشیاں کررہے ہیں مگر ہر طرف خاموشی ہے، سستی بجلی اب سہولت نہیں ہر شہری کا بنیادی حق ہے، اس بنیادی حق کے تحفظ کے لئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کب نوٹس لیں گے؟ غریب اپنا دکھ کس کو سنائے، جس دن یہ لاوا پھٹ گیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا، انہوں نے کہا کہ اس مہنگی بجلی کے ساتھ کاروبار کرنا دور کی بات گھر کو روشن رکھنا بھی ناممکن ہو گیا ہے، نہ جانے کیا سوچ کر بربادی کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ 40 سال پاکستان پر حکومت کرنے والوں نے اس ملک کے ساتھ وہ ظلم کیا کہ شاید دشمن نے بھی اس طرح ظلم نہ کیا ہو، ایک منصوبہ بندی کے تحت ہائیڈل پاور منصوبے روکے گئے، ڈیمز کی تعمیر روکی گئی اور فرنس اور ڈیزل کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے دھڑا دھڑ منصوبے لگائے گئے، ہر منصوبے کے پیچھے ایک طاقتور خاندان نظر آئے گا، طاقتورخاندانوں کو بجلی کا بل 30 ہزار کی بجائے 30 ہزار ڈالر کا بھی آجائے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا مسئلہ اس مزدور کا ہے جو ماہانہ بمشکل 30 ہزار روپیہ بھی نہیں کما پاتا۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں سرکاری افسران اور اہلکار آج بھی مفت بجلی استعمال کررہے ہیں، ایک اطلاع کے مطابق 5 سو ارب روپے سے زائد کی سالانہ مفت بجلی استعمال کی جاتی ہے اور یہ سارا بوجھ غریب اور مزدور خاندانوں کے کندھوں پر ڈال دیا جاتاہے، کیا یہ رزق حلال کمانے والوں کے ساتھ ظلم نہیں ہے؟ ریاست کچھ خدا کا خوف کرے اور پاکستان کے اندر رہنے والے غریب لوگوں کو انسان سمجھا جائے، اتنا ظلم نہ کیا جائے کہ قدرت کی بے رحم لاٹھی حرکت میں آجائے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی مشینری، ادارے اور ڈیپارٹمنٹس عوام کو سہولتیں دینے کے لئے تنخواہیں اور مراعات لیتے ہیں مگر یہاں سارے ادارے، ساری سرکاری مشینری اور سرکاری اہلکار عوام کی کھال اتارنے کے کام پر لگے ہوئے ہیں، دیکھتے ہیں ظلم کا یہ بازار کب تک گرم رہتا ہے۔
تبصرہ