مارشل لاء ادوار میں بھی ایسا انتقام اور تعصب نہیں دیکھا
عوامی تحریک کی چودھری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی مذمت
کیا حکمرانوں نے حکومت ختم ہونے پر ملک چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا؟: خرم نواز گنڈاپور
پاکستان کے امن سے محبت کرنے والے لوگوں کو نہ جانے کس کی نظر بد کھا گئی ہے؟
جب ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر پر حملہ ہوا تو کہا تھا اس انتقامی کلچر کی بنیاد نہ رکھی جائے
لاہور (29 اپریل 2023ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سابق نائب وزیراعظم، سابق وزیراعلیٰ پنجاب، سینئر سیاستدان چودھری پرویزالٰہی کی رہائش گاہ پر توڑپھوڑ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں کوئی شریف آدمی رات کے اندھیرے میں کسی شریف آدمی کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہیں کرتا۔ پاکستان کے امن سے محبت کرنے والے لوگوں کو نہ جانے کس کی نظر بد کھا گئی ہے؟۔ جب ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا تھا تو ہم نے کہا تھا اس روایت کو قائم نہ کیا جائے، ذمہ داروں کو کڑی سزا دی جائے ورنہ کسی کا گھر سلامت نہیں رہے گا، آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کوئی جان سلامت ہے اور نہ کوئی گھر۔ مارشل لاء ادوار میں بھی ایسا انتقام اور تعصب نہیں دیکھا جو آج دیکھ رہے ہیں۔ کیا حکمرانوں نے حکومت ختم ہونے پر ملک چھوڑ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے؟ جنہوں نے اپنے لوگوں کے درمیان رہنا ہوتا ہے وہ اس طرح کا رویہ اختیار نہیں کرتے اور نہ ہی ریاستیں اپنے شہریوں کے خلاف بے رحم طاقت کا استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات انتہا کو پہنچ گئے ہیں عوام کی آخری امید اب صرف عدلیہ ہے۔ عدلیہ موجودہ حالات کے تناظر میں ایسے فیصلے سنائے کہ انتقام میں اندھی حکومت سیاسی مخالفین کا جینا حرام نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف وزریوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں پر بھی سکوت مرگ طاری ہے۔ یہ لوگ اب کیوں نہیں بولتے؟۔ نفرت، تشدد انتقام اور تقسیم کے جس سیاسی کلچر کی بنیاد رکھی جارہی ہے اسے نہ روکا گیا تویہ انتقام سب کچھ نگل لے گا۔
انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن کو سن کر خوشی ہوتی ہے کہ ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں۔ انہوں نے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی جب قانونی ریلیف کے لئے عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ قانون کا احترام کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ متشدد رویہ روا رکھنا غلط ہے۔ چودھری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
تبصرہ