کاروباری طبقہ بقا اور بحالی کی جنگ لڑرہا ہے: عوامی تاجر اتحاد
اجرت 32 ہزار کر دی گئی جنہوں نے ادا کرنی ہے ان کی فیکٹریاں بند پڑی ہیں
ملک میں پہلے ہی کبڈی کا کھیل عروج پر ہے، آجر اور اجیر کو نہ لڑایا جائے، الطاف رندھاوا
لاہور (31 مارچ 2023ء) عوامی تاجر اتحاد کے کوآرڈینیٹر الطاف رندھاوا نے کہا ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت آنکھیں بند کر کے فیصلہ نہ کرے۔ کم سے کم اجرت 32 ہزار روپے کر دی گئی مگر جنہوں نے یہ ادائیگی کرنی ہے ان کے کارخانے اور فیکٹریاں بند پڑی ہیں۔ ملک میں پہلے ہی کبڈی، کبڈی کا کھیل اپنے عروج پر ہے۔ اس ماحول میں آجر اور اجیر کو نہ لڑایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی، مہنگے پٹرول، ڈیزل، ٹیکسوں کی بھرمار، ڈالر کی شارٹیج، ایل سیز کی بندش کی وجہ سے خام مال کی قلت اور فیکٹریوں کو تالے پڑے ہوئے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر درجنوں فیکٹریاں بند اور ہزاروں مزدور بیروزگار ہورہے ہیں۔ ان حالات میں کم سے کم اجرت کی تلوار لٹکانے کا فیصلہ ناقابل فہم ہے۔ اس فیصلے سے مزدوروں کو فائدہ نہیں الٹا نقصان ہوگا۔ ادائیگی نہ کر سکنے والے مالکان مزدوروں کو نوکریوں سے نکالنا شروع ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کم آمدنی والے لوگ بدترین زندگی گزاررہے ہیں۔ ان کے لئے حکومت کو فکر مند ہونا چاہیے مگر یہ فکر مندی مصنوعی مہنگائی کو کم کرنے کی صورت میں ہونی چاہیے نہ کہ حکومت اپنی ذمہ داری کاروباری برادری کے سر پر لادے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کاروباری برادری کے مسائل کے حل پر توجہ دے۔ کاروباری طبقہ جتنا آسودہ حال ہوگا اتنی ہی بیروزگاری کم ہو گی۔
الطاف رندھاوا نے کہا کہ گندم کی سپورٹ پرائس بڑھا کر کروڑوں پاکستانیوں کے لئے آٹا نایاب کر دیا گیا۔ کسانوں کی مدد کرنی تھی تو ان کو سستی کھاد، بیج، پانی اور سبسڈائزڈ ڈیزل دیا جاتا۔ لگتا ہے حکومت گھبراہٹ میں فیصلے کررہی ہے اور ان کے آس پاس ایسے مشیر ہیں جن کی نظریں صرف اپنی تنخوا اور مراعات پر ہیں۔
تبصرہ