9.7 ارب ڈالر کی امداد میں 80 فیصد قرضے ہیں: خرم نواز گنڈاپور
ڈونرز کی شرط ہے بحالی کی رقوم تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ میں خرچ ہوں گی
سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اعلان شدہ رقوم کے فوری ملنے کا امکان نہیں
کڑی شرائط کی اطلاع ملنے پر وزیراعظم کا منہ لٹک گیا: سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
موجودہ حکمران خزانہ بھرنے کے نہیں خالی کرنے کے ماہر ہیں
لاہور (17 جنوری 2023ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے مشاورتی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران قدم قدم پر قوم سے جھوٹ بولنے کی لت میں مبتلا ہیں۔ 9.7 ارب ڈالر کی امداد میں 80 فیصد قرضے اور 20 فیصد امداد ہے۔ 20 فیصد امداد فقط 1.8 ارب ڈالر ہے جو یو ایس ایڈ گرانٹس کے تحت ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب میں 16 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ اعلان شدہ امداد اور قرضے فوری نہیں آئندہ 3 سالوں میں ملیں گے۔ ڈونر ممالک نے رقوم کے استعمال کی جب سے کڑی شرائط عائد کی ہیں وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا منہ لٹک گیا ہے۔ ڈونرز نے شرط عائد کی ہے کہ امداد صرف سیلاب سے متاثرہ علاقہ جات میں بحالی کے منصوبہ جات پر شفافیت کے ساتھ خرچ ہو گی اور یہ امداد تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ میں خرچ ہو گی اور ان رقوم کے استعمال کی آن لائن پراگریس رپورٹ مہیا کرنا لازم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی دنیا کو سیلاب سے ہونے والی تباہی پر تو اعتماد ہے لیکن حکومت پر اعتماد نہیں ہے۔ شاید اس کی بڑی وجہ 2005ء میں خورد برد ہونے والی امداد اور کرپٹ انتظامی انفرسٹرکچر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونرز اداروں اور ممالک کی کڑی شرائط بطور ریاست ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلان شدہ امداد فوری اس لئے بھی نہیں ملے گی کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ اس وقت پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے گزررہا ہے اور کسی کو بھی اگلے دن کی کچھ خبر نہیں ہے۔ کرپٹ حکمرانوں نے پاکستان کی بہت بری تصویر پیش کررکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ سن کر غور کئے بغیر مٹھائیاں بانٹنے کی لت میں مبتلا وزیراعظم کو جب سے پتہ چلا ہے کہ امداد اسحاق ڈار کے ذریعے خرچ نہیں ہوگی انہوں نے اشتہاری مہم بند کروادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امداد کے فقط اعلانات پر ہی وزیراعظم نے کروڑوں روپے کی تشہیری مہم شروع کردی تھی۔ یہ حکمران خزانہ خالی بھرنے نہیں خالی کرنے کے ماہر ہیں۔
تبصرہ