دوائی اور روٹی کا سستا نوالہ چھیننے والی جمہوریت نہیں چاہیے: راجہ زاہد
میڈیسن مافیا نے من پسند قیمتوں کیلئے شوگر کے انسولین مارکیٹ سے غائب کر دی
انسولین نہ ملنے پر شوگر کے 33 ملین مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں
چیف جسٹس آف پاکستان نوٹس لیں، مرکزی نائب صدر عوامی تحریک کی استدعا
لاہور (20 دسمبر2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی نائب صدر راجہ زاہد محمود نے کہا ہے کہ دوائی اور روٹی کا سستا نوالہ چھیننے والی جمہوریت نہیں چاہیے، میڈیسن مافیا نے قیمتوں میں من پسند اضافہ کروانے کے لئے انسولین مارکیٹ سے غائب کر دی ہے جس کی وجہ سے شوگر کے 33 ملین مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ انسولین سرکاری قیمت پر دستیاب نہیں ہے، میڈیکل سٹوروں کو ان کی مرضی کی قیمت ادا کر دیں تو وافر انسولین دستیاب ہے۔
راجہ زاہد محمود نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کا فائدہ مافیاز اٹھا رہا ہے۔ حکومتوں کا کردار برائے نام رہ گیا ہے، حکومت میں اتنا دم خم نہیں ہے کہ وہ مافیا کی بلیک میلنگ سے عوام کو بچا سکے۔ ویسے بھی حکومت میں بیٹھے ہوئے افراد کی پہلی ترجیح عوام نہیں ہیں، کسی کو کرپشن کے کیسز ختم کرانے کی فکر ہے اور کسی کو سیاسی مخالفین کو کچل دینے کی فکر ہے، عوام کی کسی کو فکر نہیں ہے، اسمبلیوں میں عوامی مفاد کے تحفظ کے سوا باقی ہر موضوع زیر بحث آتا ہے، اس طرح ملک نہیں چلتے، اگر بے یقینی کی فضا کو ختم نہ کیا گیا تو مافیاز عوام کی چمڑی ادھیڑ کر رکھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کی وزارتیں بھی غیر فعال ہو گئی ہیں، مافیا جب چاہتا ہے مارکیٹ سے پیناڈول اور جان بچانے والی ادویات غائب کر دیتا ہے، بڑے بڑے مینوفیکچررز حکومت میں بیٹھے ہیں وہ غریب مریضوں کے مفادات کو کچل کر من پسند قیمتیں مقرر کروا لیتے ہیں، ملک اللہ کے سہارے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراتفر ی کے اس ماحول میں غریب کی امید عدلیہ ہے، چیف جسٹس آف پاکستان انسولین کے مارکیٹ سے غائب ہونے والی واردات کا نوٹس لیں ورنہ 33 ملین شوگر کے مریض جان سے بھی جا سکتے ہیں اور ان کا مرض انسولین میسر نہ آنے پر خطرناک بیماری میں بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کی سیاست ملک اور قوم کے مفاد کے تحفظ کے لئے ہے۔ کوئی بولے نہ بولے ہم قومی و عوامی مفاد میں بولتے رہیں گے۔
تبصرہ