سانحہ ماڈل ٹاؤن، 6 بار بنچ ٹوٹا، 42 مرتبہ کیس فکس ہوا: عوامی تحریک
پونے چار سال گزر جانے کے بعد بھی جے آئی ٹی کیس لاہور ہائیکورٹ میں جوں کا توں پڑا ہے
قاتل ٹولہ بار دگر اقتدار میں آگیا مگر مظلوموں کو انصاف نہ مل سکا:خرم نواز گنڈاپور
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے نئے بنچ کی تشکیل کیلئے اپیل کرتے ہیں، سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
انصاف کے لئے شفاف تفتیش ناگزیر ہے، فیصلے میں تاخیر کا فائدہ ملزم اٹھارہے ہیں
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو ہدایت کی تھی ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس ترجیحاً نمٹایا جائے
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں بھی مظلوم 500 سے زائد پیشیاں بھگت چکے
لاہور (22 نومبر 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس ملکی تاریخ کا واحد کیس ہے جس میں 6 بار بنچ ٹوٹا اور 42 مرتبہ یہ کیس فکس ہوا۔ فیصلوں میں تاخیر کا فائدہ ملزم اٹھا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو ہدایت کی تھی کہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس ترجیحاً نمٹایا جائے اس ہدایت کو بھی پونے چار سال گزر گئے مگر کیس جوں کا توں فائلوں میں بند پڑا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں بھی مظلوم 500 سے زائد پیشیاں بھگت چکے مگر انصاف ندارد۔ انہوں نے کہا کہ قاتل ٹولہ بار دگر اقتدار میں آگیا مگر مظلوموں کو انصاف نہ مل سکا، چھٹی مرتبہ بنچ 15 نومبر کو ٹوٹا یاد رہے جے آئی ٹی کیس 22 مارچ 2019ء سے لاہور ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔ یہ قتل عام کا وہ کیس ہے جس کی بازگشت پوری دنیا میں سنی گئی اور دن دہاڑے خواتین سمیت نوجوانوں، بوڑھوں کو پولیس نے بے دردی سے کیمرے کی آنکھ کے سامنے قتل کیا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلوں میں تاخیر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمان ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواستیں دے رہے ہیں اور ایک ایک کر کے بری ہورہے ہیں۔ اگر مرکزی ملزمان بری ہو جائیں گے تو پھر ہم انصاف کس کے خلاف مانگیں گے؟ چونکہ قانون کہتا ہے ایک ملزم بری ہو جائے تو اسی کیس میں وہ دوبارہ ٹرائل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ میں انصاف ہو گا تو اللہ کی رحمتیں بھی آئیں گی۔ ساری نحوستیں ظلم، افراتفری اور ناانصافی کی وجہ سے ہیں۔ قانون کے رکھوالوں اور منصفوں سے استدعا ہے کہ وہ بے گناہوں کو انصاف دینے میں مزید تاخیر نہ کریں۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی سے بار دگر اپیل کرتے ہیں کہ وہ جے آئی ٹی کیس کو جلد سے جلد نمٹانے کے لئے نیا بنچ تشکیل دیں۔ مظلوموں کی نظریں جے آئی ٹی کیس پر ہیں کیونکہ درست تفتیش ہو گی تو انصاف کے بند دروازے کھلیں گے۔ اس وقت انسداد دہشت گردی عدالت میں جو کیس چل رہا ہے اس میں قاتلوں نے اپنی مرضی کی تفتیش کروائی تھی اور انسانی جانوں کے قتل عام کے بعد انصاف کے قتل کی بھی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف دلوانا ہماری دینی، تحریکی، قومی و انسانی ذمہ داری ہے۔ مظلوموں کو انصاف دلوانے کے لئے بہترین وکلاء کے ساتھ قانونی چارہ جوئی کررہے ہیں اور آخری سانس تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
تبصرہ