سیاسی کارکنوں کے خلاف طاقت کا استعمال فاشزم ہے: خرم نواز گنڈاپور
بنیادی حقوق اور آزادی اظہار کے حق کی حفاظت اعلیٰ عدلیہ کی ذمہ داری ہے
سابق وزیراعظم کی طرف سے ایف آئی آر درج نہ ہونے کی بات سنگین معاملہ ہے
انہی حکمرانوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر بھی درج نہ ہونے دی
انسانی حقوق کے عالمی ادارے غیر انسانی اقدامات کو مانیٹر کررہے ہیں، سیکرٹری جنرل
لاہور (11 نومبر 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ جمہوریت کا دم بھرنے والوں کی طرف سے سیاسی کارکنان کو فسادی اور حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں کو جتھے کہنا اور پرامن احتجاج کو طاقت کے زور پر روکنا، سیاسی قیادت کو نشانہ بنانا انتہا پسندی اور جمہوری اقدار و روایات کی نفی ہے۔ سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کے خلاف طاقت کا بے رحم استعمال خطرناک ہے، سابق وزیراعظم کی طرف سے اپنے اوپر جان لیوا حملہ کی ایف آئی آر درج نہ کروا سکنے کی بات سنگین معاملہ ہے۔ پاکستان میں آزادی اظہار اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے مانیٹر کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی واقعات پاکستان کو عالمی سطح پر مشکلات سے دو چار کر سکتے ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے آئینی حق کو یقینی بنانے کے لئے قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ انہی حکمرانوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج نہیں ہونے دی تھی اور جب ایف آئی آر کے اندراج کے لئے احتجاج کیا گیا تو ان حکمرانوں نے عوامی تحریک کے کارکنوں اور قائدین کو بدترین انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا تھا اور جھوٹے مقدمات قائم کئے۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف کاٹی گئی جسے ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اس مائنڈ سیٹ کے ساتھ جمہوریت اور جمہوری رویے پروان نہیں چڑھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سمیت ن لیگ کی اتحادی حکومت کی قیادت بھی ن لیگ کی انتقامی کارروائیوں سے محفوظ نہیں رہی۔ ن لیگ جب اقتدار سے باہر ہوتی ہے تو یہ احتجاج کی ہر شکل کو اپنے لئے جائز سمجھتے ہیں اور جب یہ لوگ اقتدار میں آتے ہیں تو سیاسی مخالفین سے جینے کا حق بھی چھین لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح سیاسی جماعتیں نہیں مافیا آپریٹ کرتے ہیں۔ اس مائنڈ سیٹ کو نہ بدلا گیا تو ریاست اور شہری کا احترام اور اعتماد والا رشتہ کمزور ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء انصاف کے لئے سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
تبصرہ