عوامی تحریک کے ترجمان کا رانا ثناء اللہ کے بیان پر ردعمل
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی ابھی تفتیش نہیں ہوئی فیصلہ کہاں سے ہو گیا؟
جے آئی ٹی کیس سوا دو سال سے لاہور ہائی کورٹ میں زیرِ التوا ہے
لاہور (28 جولائی 2022) پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان کہ ماڈل ٹاون کا فیصلہ ہو چکا ہے، ہم پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوئے، پر اپنے ردعمل میں کہا ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس اس وقت پاکستان کی تین عدالتوں میں مختلف اپیلوں کی صورت میں زیرسماعت ہے، ان میں سپریم کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت شامل ہیں، رانا ثناء اللہ کا بیان گمراہ کن اور قابل مذمت اور قابل گرفت ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی تو ابھی تفتیش ہی نہیں ہوئی فیصلہ کہاں سے ہو گیا؟
ترجمان نے کہا کہ تھانہ فیصل ٹاؤن لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر نمبر 696 بدستور جوں کی توں پڑی ہے جس میں نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ نامزد ملزم ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایات پر جے آئی ٹی بنی تھی اس پر لاہور ہائی کورٹ نے سٹے آرڈر جاری کر رکھا ہے، سانحہ کے بعد جو تفتیش رانا ثناء اللہ اینڈ کمپنی نے کروائی تھی اس میں سانحہ کے زخمیوں اور چشم دید گواہان کے بیانات سرے سے قلمبند ہی نہیں کیے گئے تھے، جسٹس باقر نجفی کمیشن کی فائنڈنگز ہیں کہ پولیس نے وہی کیا جس کا اسے حکم دیا گیا، اور یہ کہ طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیا گیا۔ رانا ثناء اللہ اپنے بیان حلفی میں اعتراف کر چکے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سانحہ سے قبل ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان آمد کے حوالے سے اجلاس ہوئے، ترجمان نے کہا کہ سانحہ میں شہید کر دیے جانے والوں کی قبریں موجود ہیں، ان کے پوسٹ مارٹم ہوئے، ان کی رپورٹس اے ٹی سی میں جمع ہوئیں، کون سا فیصلہ ہوا؟ 14 شہریوں کے کن قاتلوں کو سزا ملی؟ انھوں نے کہا کہ ہماری چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے استدعا ہے کہ جے آئی ٹی کی پینڈنگ اپیل کو جلد نمٹایا تاکہ تفتیش مکمل ہو اور قاتلوں کے چہرے بے نقاب ہوں انھوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کا موقف قابل مذمت اور قانون و انصاف کے ساتھ ایک سنگین مذاق ہے۔
تبصرہ