ملکی سیاست کا اصل چہرہ سب کے سامنے آگیا: ڈاکٹر طاہرالقادری
پہلی بار لاٹھی پڑنے کے درد کو سب مشترکہ طور پر محسوس کررہے ہیں
”عالم غیب“ کے سب اسرار و رموز ”عالم شہود“ میں ظاہر ہو گئے
گزشتہ 4 ماہ کے سیاسی حالات و واقعات پر پی ایچ ڈی ہو سکتی ہے
جہاں کمزور کو انصاف نہ ملے وہاں کبھی طاقتور بھی ناانصافی کا درد سہتے ہیں
کچھ حالیہ واقعات گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن سکتے ہیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوم دو سال سے ایک لارجر بنچ سے انصاف مانگ رہے ہیں
لاہور (26 جولائی 2022) قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ 4 ماہ کے سیاسی اتار چڑھاؤ سے پاکستان کی سیاست کا چھپا ہوا اصل چہرہ مکمل طور پر بے پردہ ہو گیا ہے۔ پہلی بار ”عالم غیب“ کے اسرار و رموز، حقائق و دقائق ”عالم شہود“ میں آگئے ہیں۔ ہمیشہ سے ایسی ہی سیاست ہوتی رہی ہے کچھ بھی نیا نہیں ہے، البتہ خاص و عام کے سامنے راز پہلی بار طشت از بام ہوئے ہیں۔ پچھلے چند ماہ کے سیاسی مدوجزر پر کسی کو پی ایچ ڈی کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پچھلے 4 ماہ میں جو واقعات ظہور پذیر ہوئے اس سے پہلے کسی اور ملک میں دیکھنے، سننے کو نہیں ملے، تھوڑی سی کوشش سے کچھ واقعات گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بھی بن سکتے ہیں۔
انہوں نے مرکزی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے جس کو لاٹھی پڑتی تھی وہ تنہا اس لاٹھی کے درد کو محسوس کرتا تھا اور تنہا چیخ و پکار کرتا تھا۔ پہلی بار لاٹھی پڑنے کے درد کو مشترکہ طور پر محسوس کیا جارہا ہے۔ سیاست اور عدل کی راہداریوں کے راز و نیاز اور نشیب و فراز کو بھی بہت ساروں نے پہلی بار مشترکہ طور پر محسوس کیا ہو گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے درد کو تنہا ہم نے محسوس کیا تھا، کسی نے ہماری اس تکلیف کو محسوس نہیں کیا تھا اور یہ تکلیف ہم 8 سال سے سہہ رہے ہیں۔ جن معاشروں میں کمزوروں، مظلوموں اور بے گناہوں کو ناانصافی کی لاٹھی پڑتی ہے ان معاشروں میں کبھی کبھی طاقتور بھی انصاف نہ ملنے کے درد سے کراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے سے بڑے کیس میں انصاف کے لئے ایک، دو یا تین جج بھی کافی ہوتے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش کے لئے قائم جے آئی ٹی کے سٹے آرڈر پر لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ 2 سال سے سماعت کر رہا ہے۔ 2 سال سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوم انصاف مانگ رہے ہیں۔ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ وہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے انصاف کے راستے کھولیں۔
تبصرہ