قانون کی حکمرانی کیلئے مجرموں کو قانونی ریلیف کی بجائے سزائیں دینا ہوں گی: خرم نواز گنڈاپور
واپسی کی ضمانت دے کر مجرم کو فرار کروانے والا ملک کا وزیراعظم
بنا بیٹھا ہے
کیا دنیا کے کسی اور ملک میں مجرم پسند کے فیصلے کے لیے ججز کو دھمکیاں دے سکتے
ہیں؟
لاہور (25 جولائی 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ جس دن مراعات یافتہ کلاس کو قانون توڑنے پر قانونی ریلیف ملنا بند ہو گیا تو جرم ہونا بند ہو جائے گا،انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ میں بڑے ادب سے کہنا چاہوں گا کہ اشرافیہ کو ہمیشہ جرم کرنے پر قانونی ریلیف ملا مگر انہوں نے اس ریلیف سے اپنی اصلاح کرنے کی بجائے پہلے سے بھی زیادہ طاقت سے جرم کیے اور قانون توڑے اور مسلسل قانونی ریلیف ملنے سے یہ عادی مجرم بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک قومی مجرم کو 50 روپے کے اشٹام پیپر پر واپسی کی ضمانت لے کر بیرون ملک بھیجا گیا مگر مجرم واپس نہیں آیا، جس نے ضمانت دی تھی اسے پکڑنے کی بجائے ملک کا وزیر اعظم بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری انصاف کے اداروں سے اپیل ہے کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لئے مجرموں اور ملزموں کو قانونی ریلیف دیے جانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 شہریوں کو قتل کرنے والے جب محتسب، ڈی جی اینٹی کرپشن اور ایس پی ایس ایس پی اور ڈی پی او بن جائیں گے اور قتل و غارت گری میں آلہ کار کا کردار ادا کرنے والے ترقیاں پائیں گے اور ماسٹر مائنڈ حکمران بن جائیں گے تو پھر ملک میں قانون کی حکمرانی کی خواہش کرنا دیوانے کا خواب ہی ہو سکتا ہے۔ تاریخ کا سبق یہ ہے کہ مجرموں کو سزاؤں کی بجائے قانونی ریلیف دینے سے صرف مجرم پیشہ ذہنیت پروان چڑھتی ہے اور مافیاز مضبوط ہوتے ہیں۔
تبصرہ