موجودہ نظام میں مافیا مضبوط اور قانون کمزور ہے: ڈاکٹر سلطان محمود چوہدری
اس نظام میں کتنے بھی الیکشن ہو جائیں ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ ہوگا
مخلص، دیانتدار، ٹیلنٹ رکھنے والے اہل افراد کے لئے اس نظام میں کوئی جگہ نہیں ہے
مردہ نظام میں اصلاحات کے ذریعے انقلابی تبدیلیاں لانا ہوں گی: صدر پاکستان عوامی تحریک لاہور
لاہور (19 جولائی 2022) پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر ڈاکٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ اس عوام دشمن نظام میں ڈلیور کرنا ناممکن ہے اس نظام میں مافیا مضبوط اور قانون کمزور ہے۔ وننگ ہارسز، مہنگی انتخابی مہم، برادری ازم، کرپشن، غنڈہ گردی کے ستونوں پر کھڑا موجودہ انتخابی نظام مثبت تبدیلی کاباعث کبھی نہیں بن سکتا۔ موجودہ انتخابی نظام کے تحت کتنے بھی الیکشن ہو جائیں ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ ہوگا اور کچھ گنی چنی سیٹوں کے علاوہ وہی چند سیاسی خاندان برسر اقتدار ہوں گے اور پھر وہی کھیل تماشا شروع ہو جائے گا۔ موجودہ نظام کے ہوتے ہوئے کوئی بھی سیاسی جماعت عوام کے حقوق کا تحفظ نہیں کرسکتی اور نہ ہی ملک میں کسی تبدیلی کی توقع کی جا سکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک لاہور کے عہدیداران سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مخدوم گلزار حسین شاہ، ثاقب بھٹی، سردار عارف، شفاقت مغل، راجہ ندیم و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام سیاست پر قابض چند خاندانوں کی عیاشی کا نظام ہے پوری قوم اس نظام کے باعث تنزلی کے گڑھوں میں دھکیلی جاچکی ہے۔ مخلص، دیانتدار، ٹیلنٹ رکھنے والے اہل افراد کے لئے اس نظام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ سیاسی بصیرت کا تقاضا اور ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی معاشرے میں رائج نام نہاد جمہوری نظام کی اصلاح کی جائے اور اس مردہ نظام میں اصلاحات کے ذریعے انقلابی تبدیلیاں لائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک، آئین کے آرٹیکل 3 کے مطابق ہر قسم کے استحصال کا خاتمہ نہیں ہو گا۔ امیدوار اور ووٹر کی جان کو تحفظ نہیں ملے گا، آئین کے آرٹیکل 37 کے مطابق معاشرتی انصاف کی دستیابی اور برائیوں کا خاتمہ نہیں ہو گا، آئین کے آرٹیکل 38 کے مطابق لوگوں کا معیار زندگی بہتر نہیں ہو گا، کمزور اور طاقتور کے مابین توازن قائم نہیں ہو گا، ذرائع آمدن اور وسائل میں غیرمعمولی فرق کا خاتمہ نہیں ہو گا، سستی خوراک اور بنیادی ضروریات مہیا نہیں ہوں گی، ووٹر کی آزادی رائے کو ریاست تحفظ نہیں دے گی، انتخابی عمل میں ریاست غیرجانبدار نہیں ہوگی، ٹیکس چوروں کو جب تک پارلیمنٹ سے دور نہیں کیا جائے گا، جعلی ڈگری والوں کا راستہ نہیں روکا جائے گا، سوسائٹی کے کمزور طبقات کو ترقی کے دھارے میں شامل ہونے کیلئے ریاست مواقع اور تحفظ فراہم نہیں کرے گی تب تک نہ تو انتخابات عوام کی حقیقی رائے جاننے کا پیمانہ ثابت ہوسکیں گے اور نہ ہی حقیقی جمہوریت قائم ہو سکے گی۔
تبصرہ