پاکستان عوامی تحریک کا 17 جون کو ناانصافی پر احتجاج کا اعلان
17 جون 2022ء کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 8 سال مکمل ہو جائیں گے
پاکستان عوامی تحریک کے کارکن ضلعی سطح پر احتجاج کریں گے: خرم نواز گنڈاپور
میڈیا، سول سوسائٹی، وکلاء تنظیمیں مظلوموں کی آواز بنیں: سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
لاہور (8 جون 2022ء) پاکستان عوامی تحریک نے 17 جون کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کی برسی منانے اور ضلعی سطح پر نا انصافی پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے تمام ضلعی تنظیمات کو مراسلہ لکھا ہے جس میں 17 جون 2022 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 8 سال مکمل ہونے اور نا انصافی پر احتجاج کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ تمام ضلعی تنظیمات ضلعی پریس کلب کے باہر 17 جون کو احتجاج کریں گی۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عدالتی حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کو کام کرنے دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 17 جون 2014ء کے دن پاکستان کی تاریخ کے ایک اندوہناک انسانی المیہ نے جنم لیا اور حکومت وقت کی ہدایت اور سرپرستی میں ادارہ منہاج القرآن پر حملہ کیا گیا اور نہتے کارکنان پر بلااشتعال گولیاں برسائی گئیں، خواتین، بزرگوں، بچوں پر بدترین تشدد کیا گیا اور 14 بے گناہ شہریوں کو دن دہاڑے میڈیا کے کیمرے کی آنکھ کے سامنے شہید کر دیا گیا، پولیس کی وحشیانہ فائرنگ سے تقریباً 80 لوگ شدید زخمی ہوئے۔ شہداء میں دو خواتین تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8 سال سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیرجانبدار تفتیش کروائی جائے۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دسمبر 2018ء میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے روبرو خودپیش ہو کر غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کے لئے اپیل کی جسے تفصیلی بحث اور دلائل کے بعدمنظور کر لیا۔ معزز لارجز بینج نے 3 جنوری 2019ء کو نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا اور نئی جے آئی ٹی نے اپنا کام شروع کیا اور پہلی بار سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق اہم شواہد اور دستاویزی ثبوت ریکارڈ پر آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی جے آئی ٹی نے پہلی مرتبہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے چشم دید گواہان اور زخمیوں کے بیانات قلمبند کرنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کے بیانات بھی قلمبند کئے۔ جے آئی ٹی نے اڑھائی ماہ میں اپنا کام مکمل کر لیا جب رپورٹ مرتب کرنے کا مرحلہ آیا تو سانحہ کے ایک ملزم پولیس اہلکار کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے 22 مارچ 2019ء کو جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم سناتے ہوئے سٹے آرڈر جاری کر دیا جو تاحال برقرار ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے اس سٹے آرڈر کی وجہ سے غیرجانبدار تفتیش کا قانونی عمل رکا ہوا ہے۔ شہدا کے ورثا کی طرف سے اس سٹے آرڈر کے حوالے سے اپیل کی گئی جو 3 سال 2 ماہ سے زیر التوا ہے۔ انصاف کیلئے باردگر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے 13 مارچ 2020ء کو لاہور ہائیکورٹ کو کیس کا فیصلہ 3 ماہ کے اندر ترجیحاً کرنے کی ہدایت دی مگر سپریم کورٹ کی اس ڈائریکشن کو بھی 2 سال 2 ماہ ہو گئے ہیں اور اپیل پر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیرجانبدار تفتیش کے حوالے سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا جو موقف اور مطالبہ 17 جون 2014ء کے دن تھا وہی مؤقف اور مطالبہ آج بھی ہے۔ مظلوم کو انصاف دینا ریاست اور اس کے اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے مگر انصاف کے راستے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کانٹے بچھائے گئے۔ جے آئی ٹی نے اپنا کام مکمل کر لیا اُسے رپورٹ مرتب اور پیش کرنے کی اجازت کیوں نہیں مل رہی؟
سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے 5 دسمبر 2018ء کے دن نئی جے آئی ٹی بنائے جانے کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کا نئی جے آئی ٹی بنائے جانے کا مطالبہ مان لیا گیا لہٰذا اب آپ احتجاج کی بجائے قانونی چارہ جوئی پر توجہ مرکوز کریں۔ سپریم کورٹ کے لارجز بینج کی اس ہدایت کے مطابق پوری توجہ قانونی چارہ جوئی پر ہے مگر انصاف کی فراہمی کا وعدہ ہنوز تشنہ تعبیر ہے۔ ہماری معزز عدلیہ، وکلاء رہنماؤں اور میڈیا کے نمائندگان، انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی سے درخواست ہے کہ وہ ملکی تاریخ کے اس اندوہناک سانحہ کے متاثرین کو انصاف دلوانے کیلئے اپنا دینی و انسانی کردار ادا کریں۔
تبصرہ