پاکستان کو مستقل بنیادوں پر ایک پروفیشنل پلاننگ کمیشن کی ضرورت ہے: خورشید محمود قصوری
پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ بحران کم ہونے کی بجائے بڑھ رہے ہیں، نیشنل پبلک فورم میں خصوصی لیکچر
میاں منطور وٹو نے خورشید محمود قصوری سردار نصراللہ دریشک و دیگر مہمانوں کو خوش آمدید کہا
ماہانہ اجلاس کے میزبان خرم نواز گنڈاپور تھے، امجد وڑائچ، مجیب الرحمن شامی، ارشاد عارف، مبشر لقمان کی شرکت
لاہور (4 جون 2022ء) نیشنل پبلک فورم کے جم خانہ کلب لاہور میں منعقدہ ماہانہ اجلاس سے مہمان خصوصی سابق وزیر خارجہ، سینئر سیاستدان و دانشور میاں خورشید محمود قصوری نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ معاشی، سیاسی، سماجی بحرانوں سے عہدہ برآ ہونے کے لیے پاکستان کو طویل المدتی معاشی منصوبہ بندی اور 60 اور 70 کی دہائی جیسے ایک پروفیشنل پلاننگ کمیشن کی ضرورت ہے۔
نیشنل پبلک فورم کے چیئرمین میاں منظور احمد خاں وٹو نے میاں خورشید قصوری، سردار نصراللہ دریشک اور دیگر مہمانوں کو خوش آمدید کہا خورشید محمود قصوری نے کہا کہ ایک وقت تھا بیرونی دنیا کے اس وقت کے ترقی پذیر ممالک جو آج ترقی یافتہ ممالک بن چکے ہیں وہ پاکستان کے پلاننگ کمیشن جیسا اعلیٰ ادارہ اپنے ملک میں قائم کرنے کے لیے پاکستان آتے تھے اور یہ جاننے کی کوشش کرتے تھے کہ پاکستان کا یہ زبردست پلاننگ کمیشن کیسے فنکشن کرتا ہے؟ شومئی قسمت کہ ہمارا قومی پلاننگ کمیشن بتدریج سیاست کی نظر ہو گیا، ا نہوں نے اپنے خصوصی لیکچر میں کہا کہ پلاننگ کے بغیر محلے میں قائم پرچون کی دکان نہیں چل سکتی ملک کیسے چل سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے پاکستان بار بار معاشی و سیاسی عدم استحکام سے دوچار ہوتا ہے، دنیا میں کہیں اور ایسا نہیں ہوتا کہ حکومت بدلنے سے پالیسیوں میں 360 ڈگری کا بدلاؤ آ جائے، جب یک لخت پالیسیاں بدلتی ہیں تو ترقی کا عمل رک جاتا ہے اور بیرونی دنیا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح متزلزل ہوتا ہے، نیشنل پبلک فورم کے چیئرمین میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا کہ ملک مشکل معاشی دور سے گزر رہا ہے، عام آدمی کے لئے مہنگائی کی موجودہ لہر کے ساتھ زندگی کا پہیہ چلانا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے معاشی استحکام اور بحرانوں سے نجات کے لئے نیشنل ڈائیلاگ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈائیلاگ میں سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ ٹیکنو کریٹس اور مختلف شعبہ جات کے ماہرین کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
نیشنل پبلک فورم کے ماہانہ اجلاس کے میزبان منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈا پور تھے۔ انہوں نے اجلاس میں شرکت کرنے پر میاں خورشید محمود قصوری، سردار نصراللہ دریشک اور تمام ممبرز شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بحرانوں میں دانشور اور صائب الرائے حضرات غور و فکرکے ذریعے سرنگ کی دوسری طرف موجود روشنی دکھاتے اور قوموں کو مایوسی کے اندھیروں سے نکالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پبلک فورم مختلف شعبہ جات کے ماہرین، محب وطن اور درد مند پاکستانی شہریوں پر مشتمل ایک صائب الرائے فورم ہے جو تجاویز کی شکل میں اپنا شاندار قومی کردار ادا کر رہا ہے۔
اجلاس کے اختتام پر متفقہ اعلامیہ میں میاں خورشید محمود قصوری کی طرف سے دی گئیں تجاویز کی توثیق کی گئی کہ پاکستان کو مختلف شعبہ جات کے ماہرین پرمشتمل ایک پروفیشنل پلاننگ کمیشن کی ضرورت ہے جو آبی ذخائر کی تعمیر، عصری تقاضوں کے مطابق ایجوکیشن پالیسی کی تشکیل، زرعی سیکٹر کی ترقی، خوراک کے بحران کے خاتمے، بیرونی قرضوں سے نجات، عوام کے معیار زندگی میں بہتری، گڈ گورننس کے قیام کے لئے شارٹ اور لانگ ٹرم پالیسیاں تشکیل دے اور اتفاق رائے سے بننے والی پالیسیوں کے نفاذ اور تسلسل کو یقینی بنایا جائے۔
اجلاس میں دانشور، تجزیہ نگار سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، ارشاد عارف، سہیل وڑائچ سیکرٹری فورم امجد وڑائچ، مبشر لقمان، نوشاد علی، میاں حبیب، خالد عربی، ڈاکٹر امان اللہ ملک، انوار حسین سمرہ، خاور سلیم اظہر، سید افتخار حسین شاہ، ہمایوں سلیم، نوابزادہ مظہر علی خاں، خالد محمود خالد، سرفراز احمد وڑائچ، ڈاکٹر امان اللہ سید سرفراز علی شاہ، جاوید فاروقی سیکرٹری انفارمیشن نیشنل پبلک فورم نوراللہ صدیقی خاور ایڈووکیٹ نے شرکت کی۔
تبصرہ