ترقی و خوشحالی کا دشمن یہ فرسودہ نظام ہے: میاں ریحان مقبول
جو جتنا اقتدار میں رہا اس نے اتنی معاشی تباہی پھیلائی: صدر
سنٹرل پنجاب
عمران خان الیکشن کی تاریخ مانگ کر ایک اور بڑی غلطی کر رہے ہیں
انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک کرنا ہو گا
لاہور (30 مئی 2022ء) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر میاں ریحان مقبول نے کہا ہے کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا وعدہ پورا کیا ہوتا تو آج ان کے کارکنان کے ساتھ سب کچھ نہ ہوتا۔”اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیا چگ گئیں کھیت“۔
انہوں نے کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1988ء سے مارچ 2022ء تک اقتدار میں آنے والی تمام جماعتیں بیرونی قرضوں میں ہوشربا اضافہ، فی کس آمدن میں کمی، مہنگائی، غربت و جہالت میں اضافہ اور معاشی تباہی کی ذمہ دار ہیں۔کوئی کسی پر ملبہ ڈال کر قوم کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتا۔ جو جتنا اقتدار میں رہا اس نے اتنی معاشی تباہی پھیلائی۔کسی کے پاس معاشی و اقتصادی بحالی کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ جو بھی آیا اس نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیکے، قوم کو قرضوں کے بوجھ تلے دبایا اور مال بنا کر غائب ہو گیا۔
ترقی و خوشحالی کا دشمن کوئی اور نہیں یہ نام نہاد فرسودہ جمہوری نظام ہے۔ جب تک یہ نظام رہے گا ظلم رہے گا اور محب وطن عوام کڑھتے رہیں گے۔ نظام کی تبدیلی کی ضمانت ڈاکٹر طاہرالقادری کے اصلاحاتی ایجنڈے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 سال کے بعد بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف نہ ملنا نظام انصاف پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو غیر جانبدار تفتیش کے لئے دو سال سے صرف تاریخیں مل رہی ہیں۔ کیا 21ویں صدی میں دنیا کے کسی اور ملک میں انصاف کے ساتھ ایسا کھلواڑ ممکن ہے؟
ناانصافی سے مایوسی اور تشدد جنم لیتا ہے۔ نظام انصاف میں جامع اصلاحات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور حمزہ شہباز کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا جواب اور حساب دینا ہو گا۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان الیکشن کی تاریخ مانگ کر ایک اور بڑی غلطی کررہے ہیں۔ اس نظام کے تحت 100 الیکشن بھی ہو جائیں ملک اور قوم کا کوئی بھلا نہیں ہو گا۔ ہر الیکشن کے نتیجے میں لوٹ مار مافیا مضبوط ہو گا۔
پاکستان عوامی تحریک نظام کی تبدیلی کی ایک مضبوط عوامی آواز ہے اور اس نظام کو بدلنے والی ہر سنجیدہ کوشش کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام سپریم کورٹ پر حملوں اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف زہر اگلنے والوں کے احتساب کرنے سے عاجز ہے۔ اس نظام میں مافیا کو ظلم کرنے اور سزا سے بچنے کی سہولت میسر ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران آئین و قانون کے ساتھ پاکستان میں جو مذاق کرتے ہیں اگر اس طرح کا مذاق کسی مغربی ملک میں ہو تو وہاں کے عوام ایسے حکمرانوں کو ان کے حواریوں سمیت اٹھا کر سمندر میں پھینک دیں۔
میاں ریحان مقبول نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے کہا تھا کہ ہم پٹرول کو 70روپے فی لیٹر پر لائیں گے مگر انہوں نے آتے ہی پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اضافہ کر دیا اور شرمندہ تک نہیں ہیں۔ اس نظام کے تحت یہ حکمران جب تک رہیں گے ڈالر، پٹرول، بجلی، آٹے، روٹی کی قیمتیں بڑھتی رہیں گے۔ پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرنے کے بعد سبسڈی کا اعلان بدترین مذاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کروائے بغیر ریاست پاکستان کے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق نہیں ملیں گے۔ حکمران پولیس کے ذریعے جب چاہتے ہیں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ یہی کچھ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہوا اور یہی کچھ آج ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور حقیقی جمہوریت کے لئے اس نظام سے نجات اور نظام انصاف کو موثر اور فعال بنانا ہو گا۔
تبصرہ