کیپٹن (ر) عثمان کی بریت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے: خرم نواز گنڈاپور
سات سال گزر جانے کے بعد بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف نہیں ملا
انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے، یتیم ورثا کو انصاف کون دے گا؟ سیکرٹری جنرل
لاہور (15 اپریل 2022) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار کیپٹن (ر) عثمان کی انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کی طرف سے بریت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے اس حوالے سے وکلاء کو قانونی کارروائی کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 17 جون سانحہ ماڈل ٹاؤن کے موقع پر کیپٹن (ر) عثمان بطور ڈی سی او لاہور سول ایڈمنسٹریشن کے سربراہ تھے، سانحہ کے روز بھی وہ جائے وقوعہ پر موجود تھے ان کے ساتھ بیرئیر ہٹانے کے معاملے پر ڈائیلاگ بھی ہوئے و ہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملہ میں پوری طرح شریک ہیں، ان کی بریت کو چیلنج کریں گے۔
خرم نواز گنڈاپور نے مزید کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے ہم معزز عدالتوں سے انتہائی ادب کے ساتھ پوچھنا چاہتے ہیں کہ سات سال گزر جانے کے بعد بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف کیوں نہیں ملا؟ انصاف تو دور کی بات غیر جانبدار تفتیش کا حق بھی نہیں مل رہا۔ انھوں نے کہا کہ 7 سال سے مدعی پارٹی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیرجانبدار تفتیش کے لئے قانونی چارہ جوئی کر رہی ہے لیکن تاریخ پر تاریخ مل رہی ہے فیصلہ نہیں مل رہا۔ یہ بھی ایک سوال ہے کہ 7 سال سے غیر جانبدار تفتیش التواء کا شکار کیوں ہے؟ سپریم کورٹ کے فلور پر غیر جانبدار جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ ہوا تھا اور اے ڈی خواجہ کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا جس نے ملزمان اور مدعی پارٹی دونوں سے تفتیش کی جب تفتیش مکمل ہو گئی تو جے آئی ٹی کے خلاف سٹے آرڈر آگیا جو دو سال سے چل رہا ہے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے یتیم ورثا سات سال سے انصاف کیلئے عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں ان یتیم ورثا کو انصاف کون دے گا؟
تبصرہ