موجودہ انتخابی نظام 5 سال کے لئے سیاسی آمر منتخب کرتا ہے: خرم نواز گنڈاپور
الیکشن کے بعد ایک وزیراعظم، 4گورنر اور 4وزرائے اعلیٰ عقل کُل
ہوتے ہیں
پارلیمانی پارٹیوں، کابینہ اور اسمبلیوں کی مشاورت اتمام حجت کے سوا کچھ نہیں
وفاداریاں بدلنا نہ کل برائی تھی اور نہ آج، ہر جماعت نے لوٹوں کی سرپرستی کی
لڑائی اگرچہ طویل ہے مگر جیت مصطفوی فکر اور بدری جرأت والے کارکنوں کی ہو گی
لاہور (31 مارچ 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارا موجودہ جمہوری و انتخابی نظام پانچ سال کے لئے سیاسی آمر منتخب کرتا ہے۔ وفاداریاں بدلنا نہ کل برائی تھی اور نہ آج، ہر جماعت نے اپنے اپنے مفاد کے لئے لوٹوں کی سرپرستی کی۔ الیکشن کے بعد ایک وزیراعظم 4 گورنر اور 4 وزرائے اعلیٰ عقل کُل بن جاتے ہیں۔ پارلیمانی پارٹیوں، کابینہ اور اسمبلیوں کی مشاورت اتمام حجت کے سوا کچھ نہیں ہوتی۔ ہوتا وہی ہے جو ایک وزیراعظم اور ایک صوبہ کا وزیراعلیٰ یا باہر بیٹھا ہو پارٹی کا سربراہ چاہتا ہے۔ اس نظام میں عوام کا کردار صرف ووٹ دینا ہے۔ اس کے بعد اس کا کام ختم۔
موجودہ نام نہاد جمہوری نظام انتخابی گھوڑوں اور مٹھی بھر اراکین اسمبلی رکھنے والی اتحادی جماعتوں کا غلام ہے۔ تانگہ پارٹیاں قومی مفاد کا نام لے کر ذاتی مفادکا گھناؤنا کھیل کھیلتی ہیں۔ تانگہ پارٹیاں حکومت بنانے اور گرانے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ تماشا ہم 40 سال سے تسلسل کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ موجودہ نظام ذاتی مفادات کے لئے اراکین اسمبلی کو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو بلیک میل کرنے کی سہولت بھی مہیا کرتا ہے۔ اس نظام میں رکن اسمبلی کی اہلیت اور ہارس ٹریڈنگ کے خلاف واضح قوانین موجود ہیں اس کے باوجود ضمیروں کی خرید و فروخت کھلے عام ہوتی ہے۔ لوٹ، کھسوٹ کے اس نظام میں مشکل وقت میں پارٹیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے لوٹے اپنی منہ بولی قیمت وصول کرتے ہیں اور فخر کے ساتھ چینلز پر انٹرویوز بھی دیتے ہیں۔
وفاداریوں کی تبدیلی کو عوام نے بھی سیاسی عمل کا حصہ سمجھ کر قبول کر لیا ہے۔ اس نظام نے حلال، حرام کی تمیز ختم کر دی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اس نظام کو اُم المسائل قرار دے کر اس سے نجات حاصل کرنے کی جدوجہد کی بنیاد رکھی اور اس کے لئے جنوری 2013ء اور اگست 2014ء میں لانگ مارچ کئے اور عوامی شعور بیدار کیا۔
متناسب نمائندگی کا نظام ہمارے خطے اور عوامی مزاج سے ہم آہنگ ہے۔ متناسب نمائندگی کا نظام اختیار کرنے سے علاقیت کی سوچ ختم اور وفاقیت جنم لے گی۔ موجودہ نظام سے نجات کے لئے ایک شخص یا ایک پارٹی کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ اس نظام کو مافیاز کی سرپرستی حاصل ہے۔ اس نظام سے نجات کے لئے پوری قوم کو اٹھنا ہو گا اور قربانیاں دینا ہوں گی۔ اس نظام کو بدلے بغیر کچھ بھی نہیں بدلے گا۔ عوامی تحریک کی جدوجہد اقتدار کے لئے نہیں اقدار کے لئے ہے۔ لڑائی اگرچہ طویل ہے مگر جیت مصطفوی فکر اور بدری جرأت والے کارکنوں کی ہو گی۔
تبصرہ