کیپٹن (ر) عثمان سانحہ ماڈل ٹاؤن کے روز جائے وقوعہ پر موجودگی کا اعتراف کر چکے ہیں، وکلاء استغاثہ
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکیل مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ کے اے ٹی سی میں دلائل
سانحہ ماڈل ٹاؤن، استغاثہ کیس کی سماعت 25 مارچ تک ملتوی
عدالت میں مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، رانا ارشد بلال ایڈووکیٹ موجودتھے
لاہور (22 مارچ 2022ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے لیگل ترجمان نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت کے بعد احاطہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک ملزم کیپٹن (ر) عثمان جو آج کل کمشنر لاہور ہیں انہوں نے انسداد دہشت گردی عدالت میں اپنی بریت کی درخواست دے رکھی تھی جس پر آج دونوں طرف کے وکلاء نے اپنی بحث مکمل کر لی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی طرف سے مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ، رانا ارشد بلال ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد اور نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن بیریئرز ہٹانے کے بہانے بپا کیا گیا۔ اس وقت کی سول ایڈمنسٹریشن کے سربراہ ڈی سی او لاہور (کیپٹن ریٹائرڈ عثمان) تھے۔ ڈی سی او لاہور وقوعہ کے روز جائے وقوعہ پر اپنی موجودگی کا اعتراف کر چکے ہیں اور استغاثہ فوٹوگرافس بمعہ کیمرہ مینوں سی ڈیز اور دیگر دستاویزی ثبوت بطور شہادت پیش کر چکا ہے۔ یہ ثبوت ملزم کے سانحہ میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد پر مشتمل ہیں۔ ملزم بریت یا کسی رعایت کا ہرگز مستحق نہیں ہے۔ ملزم کی استغاثہ میں طلبی کے خلاف دائر کردہ رٹ پٹیشن عدالت عالیہ لاہور سے بصیغہ واپسی خارج ہو چکی ہے جس کے بعد صفحہ مثل پر ایسا کوئی امر نہیں آیا جس سے ملزم کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوتا ہو۔
مخدوم مجید حسین ایڈووکیٹ نے مزید بحث کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کی روشنی میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی جو اپنا کام 80 فیصد مکمل کر چکی تھی اُس جے آئی ٹی کے روبرو ملزم مذکور کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت پیش کئے جا چکے ہیں۔ مذکورہ جے آئی ٹی کو ملزم کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا اور اس پر سماعت جاری ہے۔ اس جے آئی ٹی کے حوالے سے 7 رکنی بنچ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں سماعت کر رہا ہے۔ کیس کے حتمی فیصلے تک ملزم کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے مزید سماعت 25 مارچ 2022ء تک ملتوی کر دی۔
تبصرہ