عوامی تحریک لاہور کے صدر سلطان محمود چوہدری کے بیٹے کے اغواء کو 35 روز گزر گئے
پولیس بیٹے کو بازیاب کروانے میں ناکام ہے: صدر پاکستان عوامی تحریک لاہور
پولیس کے رویے میں ہمدردی اور پیشہ وارانہ مہارت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی
پولیس کے رویے نے سخت اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے: ڈاکٹر سلطان محمود چوہدری
لاہور (16 مارچ 2022ء) پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر ڈاکٹر سلطان محمود چوہدری کے جواں سال بیٹے کے اغواء کی ایف آئی آر کے اندراج کو 35روز گزر گئے تاحال تھانہ گلشن اقبال بازیاب کروانے میں ناکام ہے۔ ڈاکٹر سلطان محمود چوہدری نے انتہائی غمزدہ لہجے میں بتایا کہ پولیس کے رویے میں ہمدردی اور پیشہ وارانہ مہارت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ تفتیشی افسران کو جب بھی ملیں ان کا ایک ہی سوال ہوتا ہے جس پر شک ہے ان کے نام لکھوائیں۔ تفتیشی عملہ کی دلچسپی لوگوں کو اٹھانے ایک رات تھانہ میں بند رکھ کر اگلے دن چھوڑ دینے تک محدود ہے۔ الٹا ہماری دشمنی بڑھا رہے ہیں۔ میرے مغوی بیٹے کے کلاس فیلوز کو بھی شامل تفتیش کررہے ہیں اور اب علاقہ کے ڈی ایس پی صاحب سے جب بھی ملیں تو ان کا جواب ہوتا ہے آپ مجھے اہل خانہ اور دیگر بہن بھائیوں سے ملوائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو پوری فیملی بیٹے کے اغواء کی وجہ سے اذیت سے گزر رہی ہے اور اوپر سے تفتیش کے نام پر پولیس کے رویے نے سخت اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ یوں لگ رہا ہے جیسے ہم مجرم ہیں اور پولیس کی تفتیش کا رخ ہماری طرف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس یا تو پیشہ وارانہ تربیت اور ٹیکنکس سے محروم ہے یا پھر روایتی ہتھکنڈوں سے کیس سے جان چھڑا رہی ہے۔ الٹا ہمیں اذیت میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی تربیت اور رویہ بذات خود ایک معمہ بن چکا ہے۔ ایسی پولیس کے ہوتے ہوئے کوئی محفوظ نہیں رہ سکتا۔ پولیس بذات خود خوف اور اذیت کی علامت بن چکی ہے۔ احساس ذمہ داری اور فرض شناسی نام کی کوئی چیز پولیس میں نہیں ہے۔
تبصرہ