امید ہے 14 مارچ کو جے آئی ٹی کیس میں نئی تاریخ کی بجائے فیصلہ ملے گا: خرم نواز گنڈاپور
ملکی تاریخ کے اہم ترین کیس کی جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف 3 سال سے سٹے آرڈر چل رہا ہے
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کو 13 فروری 2019ء کو تین ماہ کے اندر ترجیحاً کیسز کے فیصلے کرنے کی ڈائریکشن دی تھی، اس ڈائریکشن کو 36 ماہ گزر گئے: سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
لاہور (4 مارچ 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس کو سماعت کے لئے مقرر کرنے پر ہم چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے شکر گزار ہیں امید ہے 14 مارچ کو جے آئی ٹی کیس میں نئی تاریخ ملنے کی بجائے 7 سال سے انصاف کے منتظر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف ملے گا، ملکی تاریخ کے اہم ترین قتل عام کے کیس کی جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف 3 سال سے سٹے آرڈر چل رہا ہے جس کی وجہ سے انصاف کا عمل رکا ہوا ہے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ 13 فروری 2019ء کو سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کو ڈائریکشن دی تھی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس سمیت زیر التواء درخواستوں کو ترجیحاً تین ماہ میں نمٹا دیا جائے۔ سپریم کورٹ کی اس ڈائریکشن کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء درخواستوں کا فیصلہ 13 مئی 2019ء کو ہو جانا چاہیے تھا مگر سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کو 36 ماہ گزر گئے مگر کیسز جوں کے توں ہیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملزم کانسٹیبل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کو لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے کام کرنے سے روک دیا گیا اور 3 سال سے سٹے آرڈر چل رہا ہے۔ اس سٹے آرڈر کی وجہ سے قتل عام کا اہم ترین کیس التواء کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین سوال ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی غیر جانبدار تفتیش کیوں نہیں ہونے دی جارہی؟۔ انہوں نے کہا کہ فاضل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے بہتر کون جانتا ہے کہ فیئر ٹرائل فیئر تفتیش کا مرہون منت ہے۔ اگر فیئر تفتیش نہیں ہو گی تو فیئر ٹرائل نہیں ہوسکے گا اور اگر فیئر ٹرائل نہیں ہو گا تو انصاف نہیں ہو گا۔ ہماری چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے دست بستہ درخواست ہے کہ وہ جے آئی ٹی کے حوالے سے فیصلہ فرمائیں تاکہ کیس آگے بڑھ سکے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں تاریخ پر تاریخ کی وجہ سے بے گناہ انسانی جانوں کے قاتل کیفر کردار کو نہیں پہنچ سکے اور مظلوم 7 سال سے عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہیں۔
تبصرہ