مقدم قتل کیس کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں: خرم نواز گنڈاپور
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مقتولین تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ بھی انصاف کی منتظر ہیں
مجرموں کو فوری سزائیں ملنے سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد مضبوط ہو گا
سوسائٹی میں امن اور سکون ”سلیکٹڈ جسٹس“ سے نہیں ”جسٹس فار آل“ سے آئے گا
فوری انصاف سے مظلوموں کی اشک شوئی ہوتی ہے، تاخیر سے تشدد جنم لیتا ہے
لاہور (26 فروری 2022) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ نورمقدم قتل کیس کا فیصلہ قابل تعریف ہے۔ پہلی بار کسی کھرب پتی خاندان کے مجرم کا فیئر ٹرائل ہوا اور وہ انجام کو پہنچا۔ مجرموں کی حیثیت دیکھے بغیر اگر ہر کیس کا فیصلہ اسی طرح قانون کے مطابق ہو گا تو پیسے کے بل بوتے پر جرم کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی اور عوام کا عدلیہ پر اعتماد مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مقتولین شازیہ مرتضیٰ اور تنزیلہ امجد کے ورثاء 7 سال سے انصاف کے منتظر ہیں۔ تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ امجد سے ہر چیف جسٹس نے انصاف کی فراہمی کا وعدہ کیا مگر وہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ قوم کی ان شہید بیٹیوں کے قاتلوں کو بھی تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا دکھ ہے کہ 7 سال کے طویل عرصہ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی غیر جانبدار تفتیش کا پہلا مرحلہ بھی تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء جانناچاہتے ہیں کہ سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش کیوں نہیں جانے دی جارہی۔؟ انہوں نے کہا کہ سوسائٹی میں امن اور سکون ”سلیکٹڈ جسٹس“ سے نہیں ”جسٹس فار آل“ سے آئے گا۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ انسانی قتل جیسے سنگین جرم کے فیصلوں میں بلاجواز تاخیر کی وجہ سے عوام کا نظام عدل پر اعتماد مجروح ہوتا ہے اور پاکستان عدالتی نظام کی عالمی فہرست میں آخری نمبروں پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوری انصاف سے مظلوموں کی اشک شوئی ہوتی ہے اور انصاف میں تاخیر سے تشدد اور عدم برداشت جنم لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کسی کے پاس اس سوال کا جواب ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 شہداء کو انصاف کیوں نہیں مل رہا؟۔
تبصرہ