فیک نیوز کو روکنا اور آزادی اظہار کا تحفظ دونوں ضروری ہیں: عوامی تحریک
فیک نیوز اور کردار کشی سے کوئی شخصیت اور ادارہ محفوظ نہیں رہا: نوراللہ صدیقی
اہم قانون سازی کو پارلیمنٹ میں زیر بحث آنا چاہیے تھا
حکومت اے پی این ایس اور صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں لے
لاہور (23 فروری 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کا تحفظ اور فیک نیوز کی بذریعہ قانون سازی روک تھام ضروری ہے فیک نیوز کی شر انگیزی سے عدلیہ سمیت کوئی ادارہ محفوظ نہیں ہے، پیکا ترمیمی آرڈیننس پر حکومت اے پی این ایس اور تمام صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں لے۔ آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے بنیادی آئینی حق کا تحفظ اور اس کا غلط استعمال روکنا بڑے چیلنج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت اور آزادی اظہار کا گلا گھوٹنے والی بعض اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت نیک نیتی پر مبنی نہیں، اپوزیشن کی ایک جماعت مخالفین اور اداروں کی بدترین کردار کشی کروانے اور قومی مفاد داؤ پر لگانے کے جرم میں بار بار ملوث رہی ہے، اپوزیشن اہم سماجی، معاشرتی مسئلہ پر قانون سازی کو بوجوہ متنازعہ بنا رہی ہے اور دوسری طرف حکومت نے اہم قانون سازی پر پارلیمنٹ کو نظر انداز کر کے شکوک و شبہات کو جنم دیا۔
انہوں نے کہا کہ فیک نیوز، سنگین معاملہ ہے اس کی بذریعہ قانون حوصلہ شکنی ضروری ہے، اب پاکستان مادر پدر آزاد آزادیوں کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست میں سیاسی انتقام اور کردار کشی کا چلن عام ہے یہ سلسلہ کہیں تو روکنا ہوگا۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ہتک عزت کے قانون کے غیر فعال ہونے اور اس قانون کے تحت دائر ہونے والے مقدمات اور درخواستوں پر عدالتی فیصلے نہ آنے کی وجہ سے بھی فیک نیوز کے کلچر کی حوصلہ افزائی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کی شر انگیزی سے خود عدلیہ کا ادارہ بھی محفوظ نہیں ہے اس لئے حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی میں ایک اہم قانونی تقاضا نظر انداز نہیں ہونا چاہیئے، مجوزہ ترامیم کو پارلیمنٹ میں آنا چاہیے۔
تبصرہ