وزیراعظم کا امریکہ پر تبصرہ سفارتی اقدار کے منافی ہے: خرم نواز گنڈاپور
سفارتی تعلقات میں ’سلطان راہی ازم‘ کی گنجائش نہیں ہوتی
ہر ملک اپنے قومی مفاد میں سفارتی پالیسیاں بناتا اور بدلتا ہے
وزیراعظم دفتر خارجہ سے مشاورت سے گفتگو کی عادت اپنائیں، سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
لاہور (11 فروری 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے وزیراعظم عمران خان کے امریکہ کے بارے میں بیان پر کہا ہے کہ وزیراعظم بین الاقوامی امور و معاملات پر گفتگو سے پہلے دفتر خارجہ سے گائیڈ لائن ضرور لے لیا کریں۔ وزیراعظم کا بیان سفارتی اقدار اور قومی مفاد کے برعکس ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں بہترین حکمت عملی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ قومی فوائد حاصل کئے جاتے ہیں اور سفارتی تعلقات میں سفارتی لب و لہجہ اور الفاظ کے استعمال کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ بین الاقوامی سفارتی تعلقات میں ”سلطان راہی ازم“ کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ممالک اپنے قومی مفاد کے مطابق پالیسیاں بناتے اور بدلتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ ایک ملک کی سفارتی پالیسی اور ترجیحات دیگر ممالک کے لئے بھی منفعت بخش ہو۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کی سوچ اپنانے سے ہی ملک معتبر اور مضبوط ہو گا مگر اس کے لئے انتہائی دانشمندانہ حکمت عملی اپنائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت امریکہ بین الاقوامی سیاست کا ایک طاقتور معاشی و عسکری کھلاڑی ہے۔ مقابلے کی بجائے مکالمے سے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ اگر حکومتیں اپنی جغرافیائی، سیاسی، سفارتی، سماجی، معاشی اہمیت کے مطابق قومی مفاد میں فیصلے کرنے اور حکمت عملی اپنانے میں ناکام رہی ہیں تو اس پر کسی سے گلہ نہیں بنتا اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے امریکہ کے بارے میں جو گفتگو کی وہ تاریخی پس منظر میں درست ہو سکتی ہے مگر جب کوئی وزیراعظم بولتا ہے تو اس کی آواز تنہا نہیں ہوتی وہ اپنے ملک کے کروڑوں عوام کی نمائندگی کر رہا ہوتا ہے اس لئے بزرگوں نے کہا ہے کہ پہلے ’تولو پھر بولو‘۔ پاکستان سفارتی محاذ پر پہلے ہی کوئی آئیڈل پوزیشن نہیں رکھتا۔ غیر محتاط بیان بازی سے ملک و قوم کے مسائل بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھکیں مارنے سے عوام کی توجہ مہنگائی، بیروزگاری، خوفناک قرضوں اور سود سے نہیں ہٹے گی۔
تبصرہ