وزیراعظم کے مشیر نے قومی اسمبلی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذکر نہیں کیا: عوامی تحریک
سانحہ سیالکوٹ قومی المیہ اور سانحہ ماڈل ٹاؤن بے حسی کی بدترین مثال ہے: قاضی زاہد حسین
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا چالان پیش ہونے کے 7 دن کے اندر انصاف ہونا ضروری ہے
سانحہ کے مظلوم 7 سال سے غیرجانبدار تفتیش کے حق سے بھی محروم ہیں
عمران خان اقتدار میں آ کر مظلوموں کو بھول گئے: مرکزی صدر عوامی تحریک
لاہور (24 دسمبر 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ سیالکوٹ پر بحث کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابراعوان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے سوا باقی تمام سانحات کا ذکر کیا۔ سانحہ سیالکوٹ قومی المیہ اور سانحہ ماڈل ٹاؤن بے حسی کی ایک بدترین مثال ہے۔ کیا 17 جون 2014ء کے دن شہید کر دیئے جانے والے بے گناہ انسان پاکستان کے شہری نہیں تھے؟ مظلوموں کو انصاف نہ ملنے پر حکومت اور پارلیمنٹ خاموش کیوں ہے؟ ڈاکٹر بابراعوان نے قومی اسمبلی کے فلور پر کہا کہ چالان پیش ہونے کے 7 دن کے اندر انسداد دہشت گردی عدالت فیصلہ سنانے کی پابند ہے مگر یہاں تو 7 سال سے انصاف ملنا دور کی بات شہداء کے ورثاء کو غیرجانبدار تفتیش کا حق بھی نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اہم موقع پر ڈاکٹر بابر اعوان کے تجاہل عارفانہ سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کی دل آزاری ہوئی۔ ڈاکٹر بابراعوان نے جہاں دیگر سانحات کا ذکر کیا انہیں یہاں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی بات کرنی چاہیے تھی اور نظام انصاف کا اصل چہرہ کھل کر بے نقاب کرنا چاہیے تھا۔ مگر جب بھی انصاف کی بات ہوتی ہے تو مصلحتیں آڑے آجاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن ملکی تاریخ کا واحد سانحہ ہے جس کے منصوبہ ساز اور قتل عام کرنے والوں کے چہرے سب کے سامنے ہیں۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار اس وقت کی حکومت کو ٹھہرایا گیا مگر جوڈیشل انکوائری کے باوجود مظلوموں کو انصاف نہیں ملا۔ یہ سانحہ دن کی روشنی میں ہوا اور قومی میڈیا نے براہ راست دکھایا مگر اس کے باوجود انصاف کی فراہمی کے لئے مظلوم 7 سال سے دھکے کھارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں انسانیت اور انسانی جان کی حرمت کو اولیت حاصل تھی مگر یہاں خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے اور انصاف کے لئے مظلوموں کو رلایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزراء آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کواپنی زبان پر بھی نہیں لارہے۔ قاضی زاہد حسین نے کہا کہ ہمارا عمران خان اور ان کی پوری کابینہ سے یہ سوال ہے کہ اقتدار میں آ کر قتل ناحق پر انہوں نے خاموشی اختیار کیوں کر رکھی ہے؟
تبصرہ