سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کو کام مکمل نہیں کرنے دیا جا رہا: خرم نواز گنڈاپور
قومی اسمبلی سانحہ سیالکوٹ کے ساتھ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی بحث
کرے: سیکرٹری جنرل
انتہا پسندی اور متشدد رویوں کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی ہونی چاہیے، گفتگو
لاہور (14 دسمبر 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں سانحہ سیالکوٹ پر بحث کروانے کا فیصلہ درست ہے۔ اس سانحہ کے تمام پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو ہونی چاہیے کیونکہ انتہا پسندانہ اور متشدد رویوں سے ملک اور اسلام کا تشخص مجروح ہو رہا ہے۔ سانحہ سیالکوٹ کے ساتھ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی قومی اسمبلی میں بحث ہونی چاہیے۔ 7 سال گزر جانے کے بعد ورثاء کو اپنے پیاروں کا انصاف نہیں ملا۔ تشدد افراد کی طرف سے ہو یا کسی سرکاری ادارے کی طرف سے اس کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس 7 سال سے عدالتوں میں چل رہا ہے اور 7 سال سے مظلوموں کے وکلاء کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش کروائی جائے مگر بنچ بنتے ہیں اور بنچ ٹوٹتے ہیں مگر فیصلہ نہیں ہوتا۔ جب بھی کیس اپنے منطقی نتیجے کے قریب پہنچتا ہے تو لمبی لمبی تاریخیں ملنا شروع ہو جاتی ہیں۔ ایک کیس کی ہیرنگ پر کروڑوں روپے کے اخراجات آتے ہیں۔ وقت اور قیمتی وسائل کو بے دردی سے ضائع کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟
سپریم کورٹ نے دو سال قبل غیر جانبدار جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا جسے لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے معطل کر دیا گیا اور پونے دو سال سے یہ بات طے نہیں ہو پارہی کہ جے آئی ٹی بنانے کا حکم سپریم کورٹ نے دیا تھا یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف دینے سے انکار ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر قائم ہونے والی جے آئی ٹی کو کام مکمل نہیں کرنے دیا جا رہا۔ آخر ایسا کیوں ہے؟ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو قانونی فورم پر بے نقاب کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
تبصرہ