جب تک کیس کا فیصلہ نہ ہو جائے دوبارہ تفتیش ہو سکتی ہے: سید علی ظفر ایڈووکیٹ
انسداد دہشتگردی ایکٹ کا سیکشن 19 نئی جے آئی ٹی بنانے سے نہیں
روکتا
12مئی کراچی کے واقعہ میں سندھ ہائیکورٹ نے از سر نو
تفتیش کا حکم دیا تھا
سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ کے روبرو دلائل
لاہور (6 نومبر 2021) سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس کے حوالے سے بیرسٹر سید علی ظفر ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں 7 رکنی لارجر بنچ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک کسی مقدمہ کا فیصلہ نہ ہو جائے اس وقت تک دوبارہ تفتیش ہو سکتی ہے اگر عدالت میں مقدمہ کا چالان اور فرد جرم بھی عائد ہو جائے تو بھی دوبارہ تفتیش سے روکا نہیں جا سکتا ہے۔ کوئی بھی قانون دوبارہ تفتیش سے نہیں روکتا۔
انہوں نے کہا کہ شفاف ٹرائل کے لئے شفاف تفتیش کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیکشن 19 انسداددہشت گردی ایکٹ 1997کے تحت دوسری، تیسری، چوتھی JIT بنانے میں کوئی قانونی قدغن موجود نہیں ہے بلکہ گورنمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ مقدمہ اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف تفتیش کے لئے دوسری، تیسری، چوتھی JIT بھی بنا ئی جاسکتی ہے۔ بیرسٹر سید علی ظفر ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کراچی 12 مئی واقعہ مقدمہ کا بھی حوالہ دیا کہ ایک لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود سند ھ ہائی کورٹ نے نئی JIT بنانے کا ازخود حکم دیا کیونکہ اس وقت کے حالات ایسے تھے کہ اس وقت شفاف تفتیش نہ ہو سکی تھی۔ اس واقعہ میں اس وقت کے بااثر افراد کے ملوث ہونے کی اطلاعات تھیں، اس وجہ سے شفاف تفتیش نہیں ہوئی تھی۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ بھی بڑاحساس ہے۔ اس میں بھی اس وقت کی حکومت ملوث ہے۔ جس کے زیراثر تمام پولیس افسران تھے جس کی وجہ سے واقعہ کی شفاف تفتیش نہ ہونے دی گئی۔ بلکہ اس سانحہ میں کسی بھی زخمی، چشم دید گواہان اور شہداء کے لواحقین کے بیانات بھی قلمبند نہیں کئے گئے۔ جسکی وجہ سے نئی JIT تشکیل دینے کی قانونی ضرورت پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ ازخود فوجداری مقدمہ کی سماعت کے دوران شفاف ٹرائل کے لئے بقیہ شہادت برامدگی، فرانزک اور ڈیجیٹل وغیرہ کے تقاضوں کو پورا نہیں کرسکتی ہے بلکہ صرف اور صرف JIT ہی شفاف ٹرائل کے لئے ان تقاضوں کو پورا کرسکتی ہے۔ اس لئے نئی JIT کو شفاف تفتیش سے روکا نہیں جا سکتا ہے۔ بیرسٹر سید علی ظفر ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ملزمان نے اپنی درخواستوں میں جو نکات اٹھائے ہیں انہی پر بحث کریں۔ انہوں نے کہا ملزمان کے وکیل غیر متعلقہ امور پر بات کرتے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے لیگل ترجمان نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت کیلئے 11 نومبر 2021 کی تاریخ دی ہے۔
تبصرہ