خوراک، پانی کے ممکنہ بحران پر لانگ ٹرم پالیسی بنائی جائے: قاضی زاہد حسین
عالمی ماہرین کے خدشات کو نظر انداز کرنا انسانیت کے ساتھ دشمنی ہو گی
زرخیز زرعی زمینوں کو تیزی کے ساتھ ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بدلا جارہا ہے
زرعی زمینوں کو ختم کرنے سے خطرناک خوراک کا بحران جنم لے گا: مرکزی صدر عوامی تحریک
منتخب ایوان خوراک کے بحران پر عوام کو رہنمائی مہیا کرنے میں ناکام ہیں
لاہور (25 ستمبر 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی شہرت یافتہ سائنسدانوں، دانشوروں اور عالمی بنک کے معاشی ماہرین نے 2030ء تک خوراک، توانائی اور پانی کے جس خطرناک بحران کی جو نشاندہی کی ہے اس پر قومی پالیسی آنی چاہیے تاکہ مستقبل قریب میں کسی انسانی المیہ سے محفوظ رہا جا سکے۔ خوراک کے بحران سے متعلق عالمی ماہرین کے خدشات کو نظر انداز کرنا انسانیت کے ساتھ دشمنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ زرخیز زرعی زمینوں کو تیزی کے ساتھ ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ زرعی زمینوں کو ختم کرنے سے خوراک کا خطرناک بحران جنم لے گا۔ غفلت کی وجہ سے کہیں پٹرول، ایل این جی کی طرح گندم، چاول، دالیں بھی امپورٹ کرنا نہ پڑ جائیں۔ منتخب ایوان خوراک کے بحران پر عوام کو رہنمائی مہیا نہیں کر رہے اور نہ ہی اسمبلیوں میں اس اہم انسانی ایشو پر کوئی مباحثہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ دنیا کی آبادی بشمول پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور پیداواری ذرائع محدود ہورہے ہیں۔ بالخصوص زرعی شعبہ کی پیداواری صلاحیت دن بدن کمزور ہورہی ہے۔ فوڈ سکیورٹی کے لئے ایک قومی پالیسی تشکیل دی جائے۔ اس کا تعلق بھی قومی سلامتی کے امور سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو عشروں سے زرخیز زرعی زمینوں کو ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں تبدیل کیا گیا اور اب بھی یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ رہائشی ضروریات اپنی جگہ ایک حقیقت ہے لیکن زرعی زرخیز زمینوں کی حفاظت بھی ایک قومی ذمہ داری ہے۔ اگر اسی طرح زرعی زمینیں ختم ہوتی رہیں تو پاکستان خوراک کے خطرناک بحران سے دو چار ہو سکتا ہے۔
تبصرہ