عوامی تحریک کا آٹے کی قیمتوں میں بار بار اضافہ پر شدید ردعمل
ایک ماہ میں آٹے کی قیمت میں 8 بار اضافہ نیا ریکارڈ ہے: عوامی تحریک
مہنگائی کنٹرول نہ ہوئی تو حکومت کو الیکشن میں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا
آٹے کی قیمت بڑھانے سے ملکی قرضے نہیں اتریں گے۔ میاں ریحان مقبول
غریب کو فاقوں اور خودکشیوں پر مجبور نہ کیا جائے: مرکزی رہنما و ممبر کور کمیٹی پی اے ٹی
لاہور (9 ستمبر 2021) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنما ممبر کور کمیٹی میاں ریحان مقبول نے آٹے کی قیمتوں میں بار بار اضافہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ایک ماہ میں آٹے کی قیمتوں میں آٹھ مرتبہ اضافہ ہونا ایک نیاریکارڈ ہے۔ آٹے روٹی کی قیمت بڑھانے سے ملکی قرضے اتریں گے اور نہ ہی آئی ایم ایف سے نجات ملے گی لہذا غریب خاندانوں کو فاقوں اور خودکشیوں پر مجبور نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی تو سمجھ آتی ہے کہ یہ ڈالروں میں امپورٹ ہوتا ہے اور قیمتیں عالمی منڈی میں طے ہوتی ہیں مگر گندم تو امپورٹ نہیں ہوتی پھر آئے روز آٹے روٹی کی قیمتیں کیوں بڑھتی ہیں؟ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر مہنگائی کنٹرول نہ ہوئی توحکومت کو آئندہ انتخابات میں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے 13 اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جن میں چاول، دالیں، بیسن، دودھ، بیف اور مٹن کی قیمتیں شامل ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے جو قیمتیں مقرر کی ہیں ان قیمتوں پر صارفین کو اشیاء کہیں دستیاب نہیں ہیں۔ ہر چیز حکومت کے مقرر کردہ نرخوں سے 50 سے 100 روپے اور بعض اشیاء 4 سو روپے کلو تک مہنگی دستیاب ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے مٹن کی قیمت 950 روپے کلو مقرر کر رکھی ہے جبکہ مارکیٹ میں مٹن 14 سو روپے سے 15 سو روپے کلو بک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین سال میں مہنگائی کنٹرول کئے جانے کا کوئی میکانزم سامنے نہیں آیا۔ سرکاری اور بازاری قیمتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ 20 سے 25 چھابڑی فروشوں کو گرفتار کرنے اور جرمانے کرنے سے مہنگائی کنٹرول نہیں ہو گی حکومت ذخیرہ اندوزوں اور بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالے، چینی کی قیمتوں کے تعین کے مسئلہ پر حکومت کو تجربہ ہو چکا ہے کہ مافیا کیسے آپریٹ کرتا ہے۔
تبصرہ