ناقص تفتیش انصاف کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے: نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی ناقص تفتیش سے ماسٹر مائنڈز کو فائدہ پہنچا
آئی جی سانحہ میں ملوث افسران، اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹائیں: رہنما عوامی تحریک
ناانصافی کی ابتداء ایف آئی آر کے غلط اندراج اور ناقص تفتیش سے ہوتی ہے
لاہور (8 ستمبر 2021ء) پاکستان عوامی تحریک لائرز ونگ کے سینئر مرکزی رہنما اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے لیگل ایڈوائزر نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پنجاب میں تعینات ہونے والے نئے آئی جی راؤ سردار علی خان نے درست کہا ہے کہ ناقص تفتیش کی وجہ سے مجرموں کو سزا نہیں ہو پاتی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ناقص تفتیش کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔ طاقتور لوگوں کو قتل جیسے سنگین جرم کی سزا سے بچانے کے لئے تفتیش میں گڑ بڑ کی گئی اور 7 سال گزر جانے کے بعد بھی ورثاء انصاف سے محروم ہیں۔
ناقص تفتیش سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈز کو فائدہ پہنچا۔ اسی لیے ورثا مسلسل غیرجانبدار تفتیش کا آئینی حق مانگ رہے ہیں۔ نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئی جی پنجاب فوری انصاف کی فراہمی کے آئینی تقاضا کو پورا کرنے کے لئے تفتیشی افسران کی تربیت کا بندوبست کریں اور ان کے ریفریشر کورسز کروائیں۔ تفتیش کے موجودہ نظام پر عوام کا اعتماد نہیں۔ متاثرین انصاف کے لیے بار بار تفتیش تبدیل کرواتے ہیں۔ ناانصافی کی ابتداء ایف آئی آر کے غلط اندراج اور ناقص تفتیش سے ہوتی ہے۔
نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ان افسران اور اہلکاروں کو فیلڈ ڈیوٹی سے الگ کر دیں جنہیں انسداد دہشت گردی عدالت نے بطور ملزم طلب کر رکھا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افسران کو سزائیں ملنے سے غیر قانونی احکامات ماننے کے رجحان کا خاتمہ ہو گا۔
تبصرہ