شفاف الیکشن کے لیے نیت کا ٹھیک ہونا ضروری ہے: عوامی تحریک کور کمیٹی
الیکشن کمیشن کے انکار کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ پر ضد نہ کی جائے: خرم نواز گنڈاپور
فیئر انتخابات کے لیے ڈاکٹر طاہرالقادری کے آئینی فارمولا کو آزمایا جائے
ماضی میں ہر الیکشن کا وہی نتیجہ نکلا جس کی ذمہ داروں نے نیت کی تھی: ممبران کور کمیٹی
لاہور (8 ستمبر 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران و سینئر رہنما خرم نواز گنڈاپور، بشارت جسپال، میاں ریحان مقبول، قاضی شفیق اور نوراحمد سہو نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ شفاف الیکشن کے لیے نیت کا ٹھیک ہونا ضروری ہے، الیکشن کمیشن کے انکار کے بعد حکومت الیکٹرانک ووٹنگ پر ضد اور وقت ضائع نہ کرے۔ جس سسٹم کو عوام اور سٹیک ہولڈرز کی تائید حاصل نہ ہو قانون سازی کے باوجود وہ کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ فیئر انتخابات کے لیے ڈاکٹر طاہرالقادری کے آئینی فارمولا کو آزمایا جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اس ضمن میں جو تجاویز دی تھیں اور اس وقت کی حکومت کے ساتھ جو تحریری معاہدہ کیا تھا وہ آج بھی ایوان وزیراعظم کی فائلوں میں پڑا ہے۔ ماضی میں ہر الیکشن کا وہی نتیجہ نکلا جس کی ذمہ داروں نے نیت کی تھی۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 2012ء میں پاکستان کی تاریخ کے قومی و آئینی ایشو پر پہلے لانگ مارچ پر کہا تھا کہ اگر الیکشن کو فیئر اینڈ فری بنانا ہے تو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر عملدرآمد کیا جائے۔ اگر آئین کی مذکورہ بالا شقوں پر عملدرآمد ہو جائے تو کسی مشین کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔ ہرحکومت پسندیدہ نتائج کے لئے رولز آف گیمز فکس کرتی ہے۔
بشارت جسپال نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے حوالے سے جن تحفظات کا اظہار کیا ہے وہ قابل توجہ ہیں۔ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کی صدی ہے مہنگے سے مہنگے سافٹ ویئر کو غیر فعال بنانے کے لئے دس ڈالر کے پرزے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان کے 40 فیصد سے زائد علاقے بجلی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں۔ انٹرنیٹ کا استعمال بھی شہروں کی حد تک محدود ہے۔ جب تک بنیادی سہولیات کی 100 فیصد بلاتعطل فراہمی یقینی نہیں بنا دی جاتی اس وقت تک الیکٹرانک ووٹنگ کے نظام سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اچھی مشینوں سے زیادہ اچھی نیت کی ضرورت ہے۔
تبصرہ