چودھری نثار کا موقف مضحکہ خیز ہے: خرم نواز گنڈاپور
قاتل نواز شریف اپنے خلاف احتجاج کی اجازت کیسے دے سکتا تھا؟
سابق وفاقی وزیر داخلہ بتائیں وہ کن کو خوش کرنے کیلئے خون خرابہ چاہتے تھے؟
لاہور (4 ستمبر 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنماء خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ چودھری نثار صرف اپنے حلقے کے پٹواریوں کے مرضی کے خلاف تقرر و تبادلہ پر برہم ہوتے اور مستعفی ہونے کی دھمکیاں دینے کی تاریخ رکھتے ہیں۔ چودھری نثار کا یہ موقف کہ نواز شریف نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کے دھرنے کو ریڈزون میں آنے کی اجازت دی، زمینی حقائق کے خلاف ہے۔ اگر یہ بات درست ہوتی تو عوامی تحریک کے کارکنوں اور اس کی قیادت پر ساری رات وحشیانہ فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ نہ ہوتی اور بڑی تعداد میں کارکن شدید مضروب نہ ہوتے۔ اس شیلنگ سے کارکنان کی اموات بھی ہوئیں۔
احتجاج قاتل نواز شریف کے خلاف تھا وہ اپنے خلاف احتجاج کی اجازت کیونکر دے سکتے تھے؟ چودھری نثار کا یہ موقف مضحکہ خیز ہے اور وہ اپنے اس موقف کے ذریعے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو ریلیف دلوانا چاہتے ہیں۔ اس طرح کے ٹوپی ڈرامے اب کارگر ثابت نہیں ہوں گے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ نے خون خرابہ کروانے کا اعتراف کر لیا ہے لہٰذا 30 اور 31 اگست کی رات جاں بحق اور شدید زخمی ہونے والے کارکنوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کا مقدمہ چودھری نثار کے خلاف چلنا چاہیے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ڈی چوک کا دھرنا پرامن تھا جس کی الیکٹرانک میڈیا نے لائیو کوریج کی کسی بھی مرحلہ پر کارکنوں نے قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔ چودھری بتائیں آخر وہ پرامن احتجاج کے خلاف آپریشن اور تشدد کرنے پر کیوں بضد تھے؟ اور وہ اس تشدد اور آپریشن کے ذریعے خون خرابہ کر کے کن قوتوں کو خوش کرنا چاہتے تھے؟۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے احتجاج کا مقصد سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف اور غیر جانبدار تفتیش کا حق حاصل کرنا تھا جو بار بار کے مطالبات اور قانونی چارہ جوئی کے باوجود نہیں مل رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج قانون کے دائرہ میں تھا جبکہ حکومتی ردعمل فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور بدترین لاٹھی چارج غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر جمہوری تھا۔
تبصرہ