ناانصافی سے مایوسی جنم لیتی ہے: خرم نواز گنڈاپور
آئینی و قانونی ماہرین سانحہ ماڈل ٹاؤن کو کیس سٹڈی بنائیں
ہمارا موجودہ نظام کمزور کی بجائے طاقتور کا ساتھ دیتا ہے
کوئی تو نوٹس لے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوم انصاف سے محروم کیوں؟
لاہور (28 اگست 2021) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنما خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ آئینی و قانونی ماہرین سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کا کیس سٹڈی کے طور پر جائزہ لیں۔ ہمارا موجودہ نظام کمزور کی بجائے طاقتور کا ساتھ دیتا ہے، کوئی تو نوٹس لے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوم انصاف سے محروم کیوں؟۔ بلوچستان کے تنظیمی دورہ پر کوئٹہ پہنچنے کے بعد انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پاکستان کی عدالتی تاریخ کا واحد کیس ہے جس میں منصوبہ بندی کے تحت بے گناہ شہریوں کو قتل کیا گیا مگر نظام انصاف مظلوموں سے انصاف کرنے سے قاصر ہے۔ اس کیس سٹڈی سے واضح ہو جائے گا کہ طاقتور کے مقابلے میں کمزور انصاف سے کیسے محروم رکھے جاتے ہیں؟۔
خرم نوازگنڈاپور نے کہا کہ قائم مقام چیف جسٹس مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال نے لا پتہ افراد کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ جب حکومتیں ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو پھر عدالت کا کام شروع ہوتا ہے لہٰذا انصاف کی فراہمی کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بھی خود کو قانون سے بالاتر نہ سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوم 7سال سے انصاف سے محروم ہیں۔ فوری انصاف کی فراہمی کے حوالے سے سپریم کورٹ کی طرف سے ماتحت عدالتوں کو جو احکامات دئیے جاتے ہیں ان پر عمل نہیں ہوتا اور عملدرآمد نہ ہونے کا نوٹس بھی نہیں لیا جاتا۔
ڈیڑھ سال قبل سپریم کورٹ کی طرف سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کی اپیل کو ترجیحاً تین ماہ کے اندر نمٹانے کی ہدایات دی گئی تھیں مگر آج کے دن تک عمل نہیں ہوا۔ بنچ بن رہے ہیں اور بنچ ٹوٹ رہے ہیں مگر مظلوم انصاف سے محروم ہیں۔ جب مظلوموں کو انصاف نہیں ملتا تو ان میں مایوسی اور عدم تحفظ بڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس قانونی موشگافیوں میں الجھایا اور گھمایا جارہا ہے۔ ہم بہترین وکلاء کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں یا فوری انصاف کی فراہمی کے لئے عدالت کی معاونت کر سکتے ہیں مگر انصاف دینا عدالت کا کام ہے۔
تبصرہ