سرکاری زمینوں اور پلاٹوں کی بندربانٹ بند کی جائے: خرم نواز گنڈاپور
باپ دادا کی جائیداد تقسیم نہیں ہوتی جس طرح سرکاری زمینیں بانٹ لی جاتی ہیں
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا پلاٹوں کی قرعہ اندازی کے متعلق فیصلہ چشم کشا ہے
قانون سب کیلئے برابر کا مطلب ہے حسب مرتبہ پلاٹ اور مراعات پر سب کا حق ہے
فقط بیانات سے قومی اثاثے محفوظ ہوں گے اور نہ ریاست مدینہ تشکیل پائے گی، بیان
لاہور (24 اگست 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سرکاری زمینوں اور پلاٹوں کی قرعہ اندازی کے نام پر بندر بانٹ بند کی جائے اس طرح باپ دادا کی وراثتی جائیداد تقسیم نہیں ہوتی جس طرح افسران آپس میں قیمتی زرعی زمینیں اور پلاٹ بانٹ لیتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ریمارکس اور فیصلہ آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے۔ معزز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق تشدد اور جرائم میں سزا یافتہ افراد کو بھی پلاٹ الاٹ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی مراعات یافتہ طبقہ کیلئے پالیسیاں بنتی اور بدلتی ہیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہاکہ جعلی کلیمز کے ذریعے سرکاری اراضی ہتھیانے کا جوسلسلہ قیام پاکستان کے وقت شروع ہوا تھا وہ لوٹ مار آج بھی جاری ہے۔ فیڈرل اور پراونشل گورنمنٹ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ہوتے ہوئے قرعہ اندازی کرنے کا کوئی قانونی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ ذاتی رہائش گریڈ 22 کے سرکاری ملازم افسر کی ضرورت ہے تو گریڈ چہارم کے سرکاری ملازم کی بھی بنیادی ضرورت ہے۔ افسران ریٹائرمنٹ کے آخری دن تک بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کرتے ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد یا دوران سروس ان کا کوئی استحقاق نہیں ہونا چاہیے، اب یہ لوٹ مار اور بندربانٹ بذریعہ قانون بند ہونی چاہیے۔ قانون سب کیلئے برابر ہونے کا مطلب ہے کہ پلاٹ اور مراعات پر حسب مرتبہ سب کا یکساں حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری زمینوں پر قبضے کیلئے بیوروکریسی اور حکومتوں کا حصہ رہنے والے رئیل اسٹیٹ مافیا نے پٹواری کلچر کو تحفظ دیا اور بےدردی کے ساتھ سرکاری املاک پر قبضے کئے، اب غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیاں قائم کرنے کی اجازت دے کرپلاٹوں پر ہاتھ صاف کئے جاتے ہیں یہ نظام ماورائے قانون الاٹمنٹس اور بندربانٹ کو تحفظ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایک کمیشن بننا چاہیے جو اس بندر بانٹ کی مکمل تحقیقات کرے، فقط بیانات سے قومی اثاثوں کی حفاظت ہوگی اور نہ ہی ریاست مدینہ تشکیل پائے گی۔
تبصرہ