میڈیا کو کسی اتھارٹی کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا: عوامی تحریک
ماضی میں اس طرح کی جتنی بھی کوششیں کی گئیں سب ناکام ہوئیں
ریاست کے چوتھے ستون میڈیا کی اہمیت سے نظریں نہیں چرائی جا سکتیں
صحافتی تنظیموں سے مل کر قابل عمل ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے: نور اللہ صدیقی
لاہور (23 اگست 2021) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا ہے کہ میڈیا کو کسی اتھارٹی کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ ماضی میں طاقت کے زور پر میڈیا پر عائد کی جانے والی پابندیاں کارگر ثابت نہیں ہوئیں۔ میڈیا کی آزادی کو محدود کرنے کی کوششیں کرنے والوں کا تاریخ میں اچھے الفاظ کے ساتھ ذکر نہیں ملتا۔ میڈیا کے ساتھ تصادم سے عوامی، سیاسی،سماجی اور معاشی سطح پر محاذآرائی بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ رواں صدی ابلاغیات کی صدی ہے، آج معلومات کا ذریعہ صرف الیکٹرونک یا پرنٹ میڈیا نہیں ہیں سوشل میڈیا بھی ایک ابلاغی طاقت بن چکا ہے۔
روایتی میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے توہاتھ ڈالا جا سکتا ہے لیکن سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے سرکاری اداروں کے پاس طاقت اور ٹیکنالوجی نہیں ہے۔ سوشل میڈیا اور غیر ملکی میڈیا کے منفی پراپیگنڈے کو کاؤنٹر کرنے کیلئے پاکستان کے شعبہ صحافت کو مضبوط اور موثر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ریاست کے تشخص اور خارجہ امور میں میڈیا کا کردار مرکزی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ ریاست کے اس چوتھے ستون کو ریاست ساتھ لے کر چلے۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ مبینہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کئے جانے کے حوالے سے صحافیوں میں تشویش ہے، محاذ آرائی موجودہ قومی و بین الاقوامی حالات میں کسی صورت بھی قومی مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحافتی تنظیموں اور انکے منتخب نمائندوں سے”گریٹ ڈبیٹ“ کرے اور اتفاق رائے کے ساتھ ایک قابل عمل ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے اور اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ ریاست کا یہ چوتھا ستون بھی قومی مفاد کے تحفظ میں شانہ بشانہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کی اہمیت سے نظریں نہیں چرائی جا سکتیں۔
تبصرہ