پاکستان کو بدلنے کے لئے ظلم پر مبنی نظم بدلنا ہو گا: عوامی تحریک
مافیاز مضبوط اور ادارے کمزور ہیں:بشارت جسپال، نوراحمد سہو، قاضی
شفیق
ڈاکوؤں کے پاس پولیس سے زیادہ جدید اسلحہ اور تربیت ہے: ممبران سنٹرل کور کمیٹی
![](https://minhaj.net/images-db8/PAT-Logo-PR.jpg)
لاہور(28جون 2021ء)پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران و صوبائی صدور بشارت جسپال، نوراحمد سہو اور قاضی شفیق نے کہا ہے کہ پاکستان کو بدلنے کے لئے ظلم پر مبنی اس کرپشن زدہ نظام کو بدلنا ہو گا۔ موجودہ کرپٹ جمہوری نظام نے ریاستی اداروں کو کمزور اور مافیاز کو مضبوط کیا ہے۔ دہشت گرد گروپس اورڈکیت گینگز ریاست اور اس کے اداروں کی رٹ کو کھلم کھلا چیلنج کرتے ہیں اور دوبدو لڑائی کے لئے ہروقت تیار رہتے ہیں۔ ممبران کور کمیٹی نے کہا کہ روز بروز لاء اینڈ آرڈر کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش ہے۔ ہر صوبہ میں ڈکیت گینگز نے محفوظ پناہ گاہیں بنارکھی ہیں اور وہ بے دھڑک دن دہاڑے روڈ ڈکیتی، اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری جیسے جرائم کررہے ہیں۔ ان گینگز کا مقابلہ کرنا سیاست زدہ اور کرپشن کی لت میں مبتلا پولیس کے بس کی بات نہیں ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ ماضی میں پنجاب پولیس کا چھوٹو گینگ سے پالا پڑا تو چھوٹو گینگ نے پولیس کو ٹف ٹائم دیا اور اس مقابلے میں کئی پولیس اہلکار جانوں سے گئے۔ اسی طرح آج کل کشمور، ڈیرہ غازی خان میں ڈاکو راج قائم ہے۔ خبریں سن رہے ہیں کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن ہورہا ہے۔ آپریشن کے دوران ڈکیت گینگز اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں بیٹھ کر پولیس سے زیادہ جدید اسلحہ استعمال کررہے ہیں اور کسی کے قابو میں نہیں آرہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ سیاسی سرپرستی کے بغیر ایسے گینگز آپریٹ نہیں کر سکتے۔ پہلے ان گینگز کو پالا جاتا ہے اور پھر آپریشن کے ڈرامے رچائے جاتے ہیں۔ جرائم پیشہ گروہوں کو پولیس کے اندر سے بھی اور باہر سے بھی تعاون میسر رہتا اور اگر کوئی چھوٹا موٹا گینگ پکڑا جائے تو ہمارا ناقص کرپشن زدہ نااہلی پر مبنی تفتیشی نظام مجرم کو سزا دلوانے میں ناکام رہتا ہے۔ قانون کے اندر سے جرائم پیشہ عناصر کو قانونی سہولتیں دستیاب رہتی ہیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ جمہوری نظام نے زندگی کے ہر شعبہ میں مافیاز کو مضبوط کیا۔ ہر طرف چینی مافیا، آٹا مافیا، دوائی مافیا، دودھ مافیا، پھل سبزی مافیا نے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔ ہر دور میں حکمران ان مافیاز کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نظام بدلے بغیر کچھ نہیں بدلے گا۔
تبصرہ