بچوں کے ساتھ بد اخلاقی کے واقعات میں اضافہ لمحہ فکریہ ہے: میاں ریحان مقبول
زینب الرٹ بل پاس تو کیا گیا مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی
90 فی صد واقعات میں ملوث ملزمان گرفتار نہیں ہوتے: جنرل سیکرٹری عوامی تحریک
لاہور (27 جون 2021ء) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے جنرل سیکرٹری میاں ریحان مقبول نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ لمحہ فکریہ اور افسوسناک ہے۔ زینب کیس کے ملزم کو پھانسی دئیے جانے کے باوجود معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں کمی نہ آ سکی۔ انہوں نے بچوں اور بچیوں پر جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات میں انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہا کہ کم عمر بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں لاہور کا سرفہرست ہونا شرمناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 40 فی صد سے زیادہ آبادی بچوں پر مشتمل ہے۔ صوبہ پنجاب میں صرف 5 ماہ میں 668 بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ مقام شرم یہ ہے کہ معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کے 90 فی صد مقدمات میں ملزمان گرفتار ہی نہیں ہوتے۔ بہت سے واقعات میں معصوم بچوں اور بچیوں کو بے دردی سے قتل بھی کر دیا گیا۔ قوانین پر انکی روح کے مطابق عمل کرنا ہو گا اور عصری تقاضوں کے مطابق نئی قانون سازی کی طرف بھی فوری توجہ دینا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ زینب الرٹ بل تو پاس ہو گیا مگر تاحال اس کے بائی لاز نہیں بنائے گئے۔ بچوں کے ساتھ بدفعلی اور تشدد کے گھناؤنے واقعات میں ملوث افراد کو سزائیں نہ ملنا بھی واقعات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں جس شرح سے بچوں کا استحصال ہو رہا ہے اس شرح میں کمی لانے اور ایسے گھناؤنے واقعات میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزائیں دلانے کیلئے حکومت اور تمام اداروں کو مشترکہ اقدامات کرنا ہونگے۔
تبصرہ