پاکستان عوامی تحریک پنجاب کا رواں سال کے بجٹ پر وائٹ پیپر
پنجاب حکومت 50فیصد ترقیاتی بجٹ استعمال نہیں کر سکی: عوامی تحریک پنجاب
حکومتیں ترقیاتی بجٹ کے ذریعے عام آدمی کے معیار زندگی کو بہتر بناتی ہیں
اعلانات تو ہوئے مگر 3سال میں کوئی بڑا میگا ترقیاتی منصوبہ مکمل نہیں ہوا
مہنگائی نے عام آدمی کی چیخیں نکلوا دیں، لوڈشیڈنگ بھی شروع ہو گئی
لاء اینڈ آرڈرکے محاذ پر پولیس کی کارکردگی ہمیشہ کی طرح مایوس کن رہی، جائزہ رپورٹ
کمیٹی نے کووڈ 19 کی وباء کے حوالے سے آگاہی اور ویکسین لگانے کی مہم کی تعریف کی
لاہور (31 مئی 2021ء) پاکستان عوامی تحریک پنجاب کی جائزہ کمیٹی برائے اقتصادیات کا خصوصی اجلاس صدر سنٹرل پنجاب بشارت جسپال کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں جائزہ کمیٹی برائے اقتصادیات کے ممبران قاضی شفیق، نور احمد سہو، سلطان محمود چودھری، راجہ زاہد محمود نے پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے جائزہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت رواں مالی سال 50فیصد ترقیاتی بجٹ استعمال کرنے میں ناکام رہی جو گڈگورننس کے محاذ پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ممبران کمیٹی نے کہا کہ حکومتیں ترقیاتی بجٹ کے ذریعے عام آدمی کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ تعلیم، صحت اور انصاف کی سہولیات میں اضافہ کرتی ہیں۔ پنجاب حکومت کا رواں مال سال کا بجٹ 377 ارب روپے تھا۔ ترقیاتی بجٹ کی یہ رقم 11کروڑ آبادی والے صوبہ میں پہلے ہی مونگ پھلی کے دانے جیسی تھی۔ اس میں بھی فنانس ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے 300 ارب روپے جاری کیے اور 77 ارب روپے کا ازخود کٹ لگا دیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ جاری شدہ 300 ارب روپے میں سے بھی صرف 215 ارب روپے مختلف منصوبہ جات میں استعمال ہو سکے یعنی جاری شدہ رقم میں سے 85 ارب روپے محکمے استعمال کرنے میں ناکام رہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ جو صوبہ 162 ارب روپے کی خطیر رقم عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے میں ناکام رہے اُس صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو اپنی گورننس بہتر بنانے اور محکمانہ انتظامی ڈھانچے کی ٹریننگ پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
صوبائی صدر بشارت جسپال نے کہا کہ اعلانات تو ہوئے مگر 3 سال میں کوئی میگا ترقیاتی منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔ گزشتہ دور حکومت میں بننے والی سڑکیں بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ان کی مرمت بھی نہیں کروائی جا رہی۔ فارم ٹو مارکیٹ 35 ہزار کلو میٹر سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں ان کی مرمت کے فنڈز بھی جاری نہیں کئے گئے۔ انفراسٹرکچر کی بربادی کی وجہ سے لاء اینڈ آرڈر کے مسائل بھی سنگین شکل اختیار کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال ملکی تاریخ کا مہنگا ترین سال تھا۔ انڈے، چکن کی قیمتیں بلندترین سطح پر پہنچیں، عملاً مہنگائی کنٹرول کرنے میں حکومت ناکام نظر آئی۔ لاء اینڈ آرڈر کے محاذ پر پولیس کی کارکردگی ہمیشہ کی طرح مایوس کن رہی۔ دوران ڈکیتی اموات بڑھیں، سٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا اور موجودہ دور حکومت کے تین سال میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے حوالے سے بھی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
حکومت کی طرف سے نظام انصاف، نظام تفتیش اور ٹرائل کو منصفانہ بنانے کے لئے قانونی سطح پر کوئی سنجیدہ اقدامات نظر نہیں آئے۔ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان پولیس تشدد کا نشانہ بنے، کئی اموات بھی ہوئیں، حکومت نے پولیس میں اصلاحات لانے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ جائزہ کمیٹی نے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہونے پر بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ جائزہ کمیٹی برائے اقتصادیات کے ممبران نے حکومت پنجاب کی طرف سے صوبہ میں کووڈ 19 کی وباء سے عوام کو بچانے کے لئے موثر اقدامات کی تعریف کی اور بلاتفریق ویکسین لگائے جانے کے انتظامات کی بھی تعریف کی۔
تبصرہ