لاک ڈاؤن سے کاروبار بند، غریب کیا کھائے گا؟ قاضی زاہد حسین
بنکوں کو مزدور خاندانوں کو شخصی ضمانت پر 20 ہزار روپے راشن پیکج کی مد قرضہ حسنہ دینے کا پابند بنایا جائے
ریاست مدینہ کی بنیاد انسانی ہمدردی اور مواخات پر رکھی گئی تھی، مرکزی صدر عوامی تحریک
لاہور (8 مئی 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت نے 8 دن کے لیے لاک ڈاؤن تو کر دیا مگر کروڑوں دہاڑی مزدوروں کے کوئی پالیسی نہیں دی کہ وہ بے روزگاری کی حالت میں کیا کھائیں گے اور کیسے زندہ رہیں گے؟ حکومت مزدور خاندانوں کو 8 روز کے لیے مفت آٹا چینی اور کھانے پینے کی اشیا دے، عوامی تحریک کے مرکزی صدر نے مزید کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ بند کر دی گئی، کورونا سمیت دیگر امراض میں مبتلا مریض فوری طبی امداد کے لئے کس طرح ہسپتال پہنچیں گے؟ پاکستان کی 70 فیصد آبادی دیہات میں رہتی ہے جہاں پہلے ہی بنیادی سہولیات نہیں ہوتیں ٹرانسپورٹ کی بندش سے دیہات کے لوگ کیسے طبی امداد حاصل کریں گے کیا حکومت نے اس بارے کوئی پالیسی یا پلان دیا؟ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم ہمیشہ کہتے ہیں کہ میں مکمل لاک ڈاؤن کا اس لئے حامی نہیں ہوں کہ غریب کورونا سے بچ گئے تو بھوک سے مارے جائیں گے اب وہ اس انداز سے کیوں نہیں سوچ رہے اور انھوں نے بیک جنبش قلم 8 دن کے لیے کاروبار بند کرکے کروڑوں غریب خاندانوں کے بچوں بوڑھوں کو موت کی دہلیز پر بٹھا دیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے سود خور بنک سالانہ اربوں کھربوں روپے کا منافع کماتے اور صارفین کی جیبیں کاٹتے ہیں، حکومت تمام بنکوں کو حکم دے کہ وہ شخصی ضمانت پر ہر غریب خاندان کو 20 ہزار روپے راشن پیکج کی مد قرضہ حسنہ دے، انھوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریاست مدینہ کی بنیاد انسانی ہمدردی اور مواخات پر رکھی تھی آج اسی انسانی ہمدردی اور مواخات کے اظہار کی ضرورت ہے۔
تبصرہ