جنوبی پنجاب الگ صوبہ بنا نہ سیکرٹریٹ فعال ہوا: عوامی تحریک کور کمیٹی
ڈاکٹر طاہرالقادری نے نئے صوبوں کے ذریعے عوامی مسائل حل کرنے کا ویژن دیا تھا
انگریز دور کا بیوروکریسی کا انتظامی ڈھانچہ مسائل کے حل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے
ممبران کور کمیٹی بشارت جسپال، نوراللہ صدیقی، میاں ریحان مقبول، راجہ زاہد محمود کی گفتگو
لاہور (3 اپریل 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کی کور کمیٹی کے ممبران بشارت جسپال، نوراللہ صدیقی، میاں ریحان مقبول اور راجہ زاہد محمود نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب الگ صوبہ بنا اور نہ ہی تاحال سیکرٹریٹ فعال ہوا۔ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر طاہرالقادری نے نئے صوبوں کے ذریعے عوام کے مسائل ان کے گھر کی دہلیز پر حل کرنے کا ویژن دیا تھا، اس پر عمل ہو جاتا تو آج لا تعداد سیاسی، سماجی، معاشی مسائل سے قوم کو نجات مل چکی ہوتی۔ آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور سماجی انفراسٹرکچر میں تبدیلیاں لائی جاتی ہیں لیکن نئے صوبے نہ بنا کر مسائل کو مزید گھمبیر بنایا جارہا ہے۔ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے پاکستان عوامی تحریک کے منشور کا حصہ ہیں۔
کور کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ ایسے وعدے نہیں ہونے چاہئیں جنہیں پورا نہ کیا جا سکے، جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی پنجاب اسمبلی نے متفقہ قرارداد منظور کی تھی، تمام جماعتوں نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی پرزور تائید کی تھی لیکن آج کے دن تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ ممبران کور کمیٹی نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے وزیراعظم، وزیراعلیٰ، گورنر لانے کا تجربہ بے کار ثابت ہوا، اس کا جنوبی پنجاب کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا، آج بھی پسماندہ اضلاع کے فنڈز لاہور اور جی ٹی روڈ پر آنے والے شہروں پر لگ رہے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ لاہور میں بیٹھ کر بہاولپور، راجن پور کے عوام کے مسائل حل نہیں کیے جا سکتے اور نہ ہی اس نظام کے تحت انگریز دور میں تشکیل پانے والا بیوروکریسی کا انتظامی ڈھانچہ اپنے رویے بدلنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بیوروکریسی کے ذریعے محض سیکرٹریٹ بنا کر عوامی مسائل حل کرنا خود فریبی ہے۔
تبصرہ