پاکستان عوامی تحریک کی 17 رکنی سنٹرل کور کمیٹی تشکیل دے دی گئی
قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کور کمیٹی کے ممبران کو مبارکباد
کمیٹی آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، ممبران کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری
لاہور (26 فروری 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کی 17 رکنی اعلیٰ سطحی سنٹرل کور کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، کمیٹی آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، کمیٹی کا پہلا اجلاس مارچ کے دوسرے ہفتے میں مرکزی سیکرٹریٹ میں ہو گا، کمیٹی میں قاضی زاہد حسین، خرم نوازگنڈاپور، راجہ زاہد محمود، نوراللہ صدیقی، میاں زاہد اسلام، محمد عارف چودھری، بشارت عزیز جسپال، قاضی شفیق الرحمن، میاں نور محمد سہو، میاں ریحان مقبول، خالد محمود درانی، سید ظفر اقبال شاہ، ڈاکٹر سلطان محمود چودھری، سردار اعجاز احمد سدوزئی، میاں کاشف محمود، توقیر اعوان اور راؤ محمد عارف رضوی شامل ہیں۔ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سیاست سے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد کمیٹی پاکستان عوامی تحریک کے سیاسی لائحہ عمل کے بارے میں فیصلے کرے گی۔ سنٹرل کورکمیٹی کا نوٹیفکیشن سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور نے جاری کیا ہے۔
قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران کو ان کے تقرر پر مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ مظلوم کو انصاف دلوانا ہر نوع کی کرپٹ پریکٹسز کا خاتمہ ہماری اسلامی، قومی و انسانی ذمہ داری ہے، کسانوں، مزدوروں کے معاشی مفادات کا تحفظ، یکساں نصاب تعلیم، سستا اور فوری انصاف، قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ویمن امپاورمنٹ، انتہا پسندی کے خاتمے اور بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کے قیام کے لئے کوششیں جاری رکھی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کی تشکیل سے غربت اور لاء اینڈ آرڈر کے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ریاستِ مدینہ میں ہر شہری کو رنگ، نسل اور مذہب کی تفریق کے بغیر جان و مال کا تحفظ اور انصاف میسر تھا۔ جب تک قانون کا اطلاق سب پر یکساں نہیں ہو گا تب تک قانون کی حکمرانی کا خواب تشنہ تعبیر رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف عوامی تحریک کے ہر کارکن، ہر ذمہ دار اور چھوٹے بڑے عہدیدار پر ایک فرض اور قرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے قیام کی اصل غرض و غایت نظام میں جامع اصلاحات ہیں۔ عام آدمی کو امور سلطنت کا حصہ بنائے بغیر ترقی و خوشحالی کا کوئی ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ آئین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے تسلسل سے ہی اختیارات کی تقسیم ممکن ہو سکے گی۔
تبصرہ