دینی مدارس کے نام پر کروڑوں کی امداد کا حساب ہونا چاہیے، خرم نواز گنڈاپور
30 ہزار سے زائد مدارس میں زیرتعلیم لاکھوں طلبا کو عصری علوم پڑھانا ہوں گے
دینی مدارس کے طلباء کو سیاست کیلئے استعمال کرنا ظلم ہے
نئے بورڈز جید علماء اور مستند مفتیان پر مشتمل ہیں، سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
لاہور (12 فروری 2021ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ دینی مدارس کے نئے بورڈز جید علماء اور مستند مفتیان پر مشتمل ہیں جو دینی مدارس کے علمی و تربیتی وقار اور کردار بحال کرنے کے لئے پرعزم ہیں، مدارس پر 40 سال سے قابض مخصوص سوچ نہیں چاہتی کہ مدارس کے طلباء کی ڈگری کی کوئی ویلیو ہو اور وہ ان کے شکنجے سے آزاد ہو جائیں، خرم نواز گنڈاپور نے مطالبہ کیا کہ مدارس میں معیار تعلیم بہتر بنانے اور اصلاحات کے نام پر اندرون بیرون ملک سے کروڑوں روپے امداد لینے والوں سے پائی پائی کا حساب لیا جائے، نئے بورڈز کی مخالفت کرنے والے مالی منفعت کیلئے ریاست کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں اور انھوں نے مناپلی قائم کر رکھی تھی، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مشرف دور میں بھی مدارس چلانے والوں نے کروڑوں روپے کی گرانٹس لیں مگر یہ پیسہ مدارس کے طلباء کا معیار تعلیم بہتر بنانے کی بجائے کہیں اور خرچ ہوا، انھوں نے کہا کہ دینی مدارس اب تعلیم اور اخلاق و تربیت کے مراکز میں تبدیل ہونگے، ریاست اسلام کے ماڈریٹ ویژن کی مخالفت کرنے والوں کی بلیک میلنگ مسترد کردے، نئے بورڈز کیوں نہیں بن سکتے؟ مدارس کسی کی جاگیر نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی ٹھیکیدار بنے۔ انھوں نے کہا کہ قوم چاہتی ہے مدارس کے طلباء ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر، سائنسدان، سکالرز بنیں اور باعزت روزگار کمائیں۔
تبصرہ