9 ماہ سے اے ٹی سی میں ماڈل ٹاؤن کیس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی: جواد حامد
باوردی ملزمان عدالت کے احاطہ میں مظلوموں کو دیکھ کر طنزیہ مسکراتے ہیں: مستغیث
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس بغیر کسی کارروائی کے 20 نومبر تک ملتوی، جواد حامد کی گفتگو
لاہور (14 نومبر 2020) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے مدعی جواد حامد نے ہفتہ کو انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے احاطہ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں 14 نومبر کو بھی بغیر کسی کارروائی کے سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے، انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں 9 ماہ سے کیس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہر تاریخ پر ایک نئی تاریخ مل جاتی ہے، ملزمان نے دہشت گردی کی دفعات ختم کر کے کیس سیشن کورٹ بھجوانے کی درخواست دے رکھی ہے اگر 100 لوگوں کو بلا اشتعال گولیاں مارنا دہشت گردی نہیں ہے تو پھر اور دہشت گردی کسے کہتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ملزمان اپنی دائر درخواستوں پر بحث کرنے کی بجائے روایتی تاخیری حربے اختیار کر رہے ہیں، معزز اے ٹی سی جج سے درخواست کر رہے ہیں کہ زیر التوا درخواستیں جلد سے جلد نمٹائیں اور ملزمان کے وکلاء کو جرح پر آمادہ کریں تاکہ کیس کی کارروائی آگے بڑھ سکے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس نظام انصاف کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء 6 سال سے انصاف کے لیے عدالت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے۔
مستغیث جواد حامد نے کہا کہ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کیس جہاں سے چلا تھا وہیں کھڑا ہے۔ اگر ایک تحریک انصاف کیلئے دربدر ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا بیتتی ہو گی، اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان تاخیری ہتھکنڈوں سے فائدہ ملزمان اٹھا رہے ہیں۔
مستغیث جواد حامد نے کہا کہ نیشنل میڈیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انصاف کے لیے مظلوموں کی آواز بنے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر احتجاج کا راستہ ترک کر کے قانونی طریقہ کے مطابق انصاف مانگ رہے ہیں، معزز عدلیہ سے درخواست ہے ملکی تاریخ کے اس بدترین قتل عام پر مظلوموں کو جلد انصاف دے۔
سانحہ کے ماسٹر مائنڈ نواز شریف، شہباز شریف رانا ثناء اللہ اور ان کے حواری ہیں، قتل عام کے تمام شواہد عدلیہ کے فلور پر رکھ دئیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ قتل عام کے باوردی ملزمان احاطہ عدالت میں طنزیہ مسکراتے ہیں۔ اگر طاقتور کے مقابلے میں قانون کمزوروں کا ساتھ نہیں دے گا تو پھر معاشرہ جنگل میں تبدیل ہو جائے گا اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون رائج ہو جائے گا۔
تبصرہ