مجرموں، عدالتی مفروروں کا کوئی آزادی اظہار کا حق نہیں ہوتا: خرم نواز گنڈاپور
جھوٹے شریف خاندان کے پاس اپنی ناجائز دولت کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے
ہمیں 14بے گناہ شہریوں کے قتل کا انصاف نہیں ملا مگر عدلیہ پر انگلی نہیں اٹھائی
قاتل اعلیٰ کی جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے گواہوں کے بیان ریکارڈ نہ ہونے دیئے
نیب کی آڑ میں عدلیہ پر بدترین الزام تراشی کی گئی، پیمرا چپ کیوں؟ سیکرٹری جنرل
لاہور (28 ستمبر 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ مجرموں، عدالتی مفروروں اور دائمی اشتہاریوں کا کوئی آزادی اظہار کا حق نہیں ہوتا، مجرم اور عدالتی مفرور کس قانونی حیثیت میں میڈیا سے مخاطب ہوتے ہیں اور پیمرا چپ کیوں ہے؟ نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز ان کے بیٹوں، دامادوں، بھانجوں، بھتیجوں، ملازموں، فرنٹ مینوں، سہولت کاروں کو الزامات کے جوابات دینے کے لئے مہینوں، سالوں تک سنا گیا مگر جھوٹے شریف خاندان کے پاس اپنی ناجائز دولت کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے، نواز شریف اور مریم صفدر کو ٹھوس ثبوتوں کی بناء پر سزائیں ہوئیں، شہباز شریف، حمزہ شہباز ٹھوس ثبوتوں کے باعث گرفتار ہوئے، مجرمہ نے اپنے والد کی تربیت کے مطابق عدلیہ پر بدترین الزام تراشی کی، اس پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6 سال سے زائد عرصہ ہو گیا مگر ہمیں آج کے دن تک 14بے گناہ شہریوں کے قتل اور درجنوں شدید زخمیوں کا انصاف نہیں ملا مگر پھر بھی عدلیہ پر انگلی نہیں اٹھائی اور حصول انصاف کیلئے قانونی چارہ جوئی کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف اعلانیہ قاتل، اعلانیہ لٹیرے، قومی خزانے کے چور جرم ثابت ہونے کے باوجود قومی اداروں کی تذلیل کر رہے ہیں اور سب کچھ دیکھا جا رہا ہے، اگر ملک میں ایک قانون ہے تو پھر قومی لٹیروں کو چھوٹ کیوں ملی ہوئی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور ان کے تمام حواریوں کو گرفتار کیا جائے جن کے نام ایف آئی آر میں درج ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انصاف انصاف کی دہائی کرنے والے قاتل شہباز شریف اور نواز شریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کے روبرو سانحہ کے چشم دید گواہوں کے بیانات بھی قلمبند نہیں ہونے دیئے تھے۔
تبصرہ