پولیس قبضہ گروپ ہے، اعلیٰ عدلیہ کے بیان پر پولیس حکام توجہ دیں: خرم نواز گنڈاپور
جب تک انصاف نہیں ہوتا پولیس پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کا داغ لگا رہے گا
پولیس میں اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومت مزید تاخیر نہ کرے، سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
5 آئی جی بدلیں یا 10 حالات نظام بدلنے سے ہی بدلیں گے
لاہور (16 ستمبر 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ پولیس کے قبضہ گروپ ہونے کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کے اعلیٰ ترین جج کے بیان پر حکومت اور پولیس حکام توجہ دیں۔ پولیس ہی وہ واحد فورس ہے جو عوام کے جان، مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، اگر پولیس پر قبضہ گروپ اور قاتل ہونے کا الزام لگے گا تو کبھی بھی لاء اینڈ آرڈر درست نہیں ہو سکے گا۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کے ریمارکس میں وزن ہے، اگر پولیس غیر جانبدار ہو جائے تو کسی ظالم اور قبضہ گروپ کو سر چھپانے کی جگہ نہ ملے، ہر بڑا جرم پولیس کی سرپرستی میں ہوتا ہے۔ جب تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف نہیں مل جاتا تب تک پولیس پر قتل عام کا داغ بھی لگا رہے گا۔
خرم نواز گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ 5آئی جی بدلیں یا 10 حالات نظام بدلنے سے ہی بدلیں گے، پولیس کو عوام کا حقیقی خادم بنانے کے لئے جامع اصلاحات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے قانون پسند شہری ہیں، ہم چاہتے ہیں ہمارے ادارے باوقار ہوں اور ہم اپنے اداروں کے خلاف کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے ان کی تضحیک ہو مگر یہ خیال خوداداروں کو بھی کرنا ہو گا کہ وہ عوام کی حقیقی معنوں میں خدمت کریں اور اپنے اندر موجود کالی بھیڑوں کو نکال باہر کریں۔ جب جامع اصلاحات ہونگی اور پولیس افسران خوداحتسابی کریں گے تو پولیس کا وقار بحال ہوگا، آج حقیقت یہ ہے کہ پولیس کو ناکوں اور چوراہوں پر کھڑا دیکھ کر لوگ خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں جبکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں پولیس کی وردی شریف شہری کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس والے اقتدار کے رسیا حکمرانوں کی خواہش پر اور اپنی آؤٹ آف ٹرن ترقی کیلئے بے گناہ شہریوں کو قتل کریں گے، جھوٹے مقدمات میں پھنسائیں گے تو اس عمل سے پولیس کی نیک نامی نہیں بدنامی ہو گی اور یہی ہورہا ہے۔ معطل کرنے سے اور جبری تبادلوں سے پولیس کا نظام ٹھیک نہیں ہو گا، کرپٹ پولیس والا جس تھانے میں بھی جائے گا وہ کرپشن ہی کرے گا۔ لہٰذا ایسے واضح قوانین اور نظم و ضبط کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی پولیس اہلکار اور افسر خود کو قانون سے بالاتر نہ سمجھ سکے۔
تبصرہ